پاکستان ریلوے کی حالت بہتر بنانے کے لئے بدھ کو سپریم کورٹ نے ملک بھر میں ریلوے زمینوں کو واگزار کرنے کا حکم دیا ۔
اُدھر ریلوے یونین کے مرکزی چیئرمین منظور رضی نے سپریم کورٹ کے حکم کا خیر مقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ حکومت من و عن اس حکم پر عملدرآمد سے ملک بھر میں 45000 ایکڑ ریلوے اراضی واگزار کرا کے، ریلوے کو ایک مرتبہ پھر ٹریک پر گامزن کرسکے گی ۔
بدھ کو ریلوے کی بدحالی سے متعلق مقدمہ کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اور جسٹس امیرہانی مسلم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔ چیف جسٹس نے مقدمہ کی سماعت کرتے ہوئے چا روں صوبائی چیف سیکرٹریز کوحکم دیا ہے کہ ریلوے کی ارا ضی پر قبضہ سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا ئیں۔
چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایف ایس ہو یا ملٹری، غیر قا نونی طور پر ریلوے کی زمین کوئی بھی اپنے پا س نہیں رکھ سکتا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ریلوے نئے انجن خریدنے میں کیوں دلچسپی رکھتا ہے پرانے انجن مرمت کیوں نہیں کرائے جا تے۔ انھوں نے کہا کہ یہ رویہ بن چکا ہے کہ پرانی چیز پھینک دو اور نئی خرید لو۔
اِس سے قبل، ریلوے حکا م کی جا نب سےعدا لت کوبتا یا گیا کہ بیس کے قریب انجن مرمت کیے گئے ہیں، جبکہ اسکریپ معا ملے کی تحقیقات نیب کے حوالے کردی گئی ہیں۔
اُدھر ’وائس آف امریکہ‘ کے نمائندے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ریلوے یونین کے مرکزی چیئرمین منظور رضی نے کہا کہ کھربوں روپے کی ریلوے اراضی جن اداروں کے زیر استعمال ہے اُن میں فوج، رینجرز ، پولیس اور پرائیویٹ سیکٹرز شامل ہیں ۔ حکومت کو سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہر صورت عملدرآمدکرنا ہو گا، لیکن اگر ایسا نہیں ہوتا تو ریلوے یونین سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑی ہو گی اور آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کرنے میں آزاد ہو گی ۔
منظور رضی نے کہا ہے کہ حکومت کو چاہیئے کہ وہ ریلوے کی بہتری کی خاطر فی الفورریلوے وزیر کو منصب سے ہٹائے ۔ اُن کے بقول، اُن کے اقدامات سے صرف ٹرانسپورٹرز کو فائدہ پہنچ رہا ہے،کیونکہ وہ خود ٹرانسپورٹر ہیں ، مال گاڑیاں بند ہو چکی ہیں اور ان کی جگہ ٹرانسپورٹرز نے لے لی ہے۔
ایک سوال پر اُن کا کہنا تھاکہ وزیر ریلوے کا تعلق حکومت کی اہم اتحادی جماعت عوامی نیشنل پارٹی سے ہے ، حکومت اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ اپنے اتحادیوں کی ناراضگی مول لے، تاہم ریلوے کی بہتری کی خاطر حکومت کو ہر صورت یہ کام کرنا چاہیے۔
منظور رضی نے کہا کہ ملک بھر میں86000ریلوے ملازمین نے ریلوے کی بحالی کے لئے ’ریلوے بچاؤ‘ تحریک شروع کر رکھی ہے۔ اِس وقت بھی یومیہ ٹکٹوں کی مد میں چھ کروڑ روپے ادارے کو حاصل ہو رہے ہیں اور اگر نیک نیتی سے کام کیا جائے تو ادارے کو ایک مرتبہ پھر ٹریک پر لایا جا سکتا ہے ۔
ایک اور سوال پر اُن کا کہنا تھا کہ ریلوے کی نجکاری کسی صورت مسئلے کا حل نہیں ، دنیا میں جاپان کے علاوہ کہیں بھی ریلوے پرائیویٹ نہیں ۔ اُنھوں نے کہا کہ پڑوسی ملک بھارت کی مثال ہمارے سامنے ہے کہ اُس نے ریلوے کے شعبے میں کیسے ترقی کی ۔