کپاس کی پیداوار اور اس سے وابستہ دیگر شعبوں کو اس ضمن میں تقریباً ایک سو ارب روپے تک کا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔
اسلام آباد —
پاکستان کے جنوبی علاقوں میں ہونے والی حالیہ بارشوں سے چاول کی فصل کو شدید نقصان پہنچا جب کہ نقد آور فصل کپاس کی پیداوار میں دس سے پندرہ فیصد کمی کا خدشہ ہے۔
حالیہ دنوں میں ان بارشوں سے متاثر ہونے والے علاقوں میں جنوبی پنجاب، بالائی سندھ اور بلوچستان کے متعدد اضلاع شامل ہیں جہاں بارشوں کے بعد نہروں اور ندی نالوں میں آنے والی طغیانی سے کھڑی فصلیں شدید متاثر ہوئیں۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے وفاقی وزیر رانا فاروق نے ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ جنوبی پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان اور راجن پور میں کپاس اور سندھ کے بالائی علاقوں میں چاول کی تیار فصلیں تباہ ہو گئیں۔
’’کاٹن کی فصل کو بہت نقصان پہنچا، اس طرح چاول کی فصل جو آنے والی تھی، تیار تھی، اس کا بھی سندھ میں بہت نقصان ہوا بلکہ نہ ہونے والی بات ہوگئی ہے۔‘‘
رانا فاروق کے مطابق ان علاقوں میں تقریباً پانچ سو ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
دوسری طرف پاکستان کاٹن اینڈ جنرز ایسوسی ایشن کے چیئر مین امان اللہ قریشی کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں سے کپاس کی مجموعی پیداوار کو دس سے پندرہ فیصد نقصان ہوا ہے۔
انھوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کپاس کی پیداوار اور اس سے وابستہ دیگر شعبوں کو اس ضمن میں تقریباً ایک سو ارب روپے تک کا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔
ادھر زرعی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بارش سے متاثرہ علاقوں میں کھڑے پانی کی نکاسی کے اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو نہ صرف تیار فصلیں ضائع ہو جائیں گی بلکہ ان زمینوں میں آئندہ فصلوں کی پیداوار بھی متاثر ہو گی۔
زرعی یونیورسٹی سندھ ٹنڈوم جام میں فصلوں کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر پروفیسر ابراہیم کیریو کا کہنا ہے کہ جیک آباد، شکار پور اور دیگر بالائی علاقوں میں زرعی اجناس کے علاوہ پیاز اور دیگر سبزیوں کی فصل بھی متاثر ہوئی ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ چاول کی فصل تو پانی کی زیادتی کو کسی حد تک برداشت کرسکتی ہے مگر کم پانی والی فصلوں کو ان بارشوں اور کھڑے پانی سے شدید نقصان پہنچے گا۔
’’ایسی فصلیں جنہیں پیداوار کے دوران ایک سے دوبار پانی کی ضرورت ہوتی ہے ان کے لیے بہت مسئلہ ہو گا۔ ابھی پانی جن علاقوں میں کھڑا ہے تو وہاں کپاس کی فصل بالکل تیار کھڑی ہے اوپر سے پانی پڑا ہے تو اس میں کالا رنگ آ جائے گا تو اس کی کوالٹی بہت متاثر ہوئی ہے۔‘‘
ڈاکٹر ابراہیم کا کہنا تھا کہ کھیتوں میں کھڑے اس پانی سے آئندہ آنے والی فصلوں کی کاشت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
’’ آئندہ فصل گندم کی ہو گی وہ ایسے بھی کم پانی لینے والی ہے تو اگر وہاں پانی کی نمی پہلے ہی زیادہ ہے پانی پہلے ہی کھڑا ہے تو اس (گندم) کی اولین نمو کا عمل نہیں ہوسکے گا۔‘‘
محکمہ موسمیات کے مطابق جنوبی پنجاب اور سندھ کے بالائی علاقوں میں آئندہ دنوں میں بارش کا امکان نہیں ہے۔
حالیہ دنوں میں ان بارشوں سے متاثر ہونے والے علاقوں میں جنوبی پنجاب، بالائی سندھ اور بلوچستان کے متعدد اضلاع شامل ہیں جہاں بارشوں کے بعد نہروں اور ندی نالوں میں آنے والی طغیانی سے کھڑی فصلیں شدید متاثر ہوئیں۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے وفاقی وزیر رانا فاروق نے ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ جنوبی پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان اور راجن پور میں کپاس اور سندھ کے بالائی علاقوں میں چاول کی تیار فصلیں تباہ ہو گئیں۔
’’کاٹن کی فصل کو بہت نقصان پہنچا، اس طرح چاول کی فصل جو آنے والی تھی، تیار تھی، اس کا بھی سندھ میں بہت نقصان ہوا بلکہ نہ ہونے والی بات ہوگئی ہے۔‘‘
رانا فاروق کے مطابق ان علاقوں میں تقریباً پانچ سو ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
دوسری طرف پاکستان کاٹن اینڈ جنرز ایسوسی ایشن کے چیئر مین امان اللہ قریشی کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں سے کپاس کی مجموعی پیداوار کو دس سے پندرہ فیصد نقصان ہوا ہے۔
انھوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کپاس کی پیداوار اور اس سے وابستہ دیگر شعبوں کو اس ضمن میں تقریباً ایک سو ارب روپے تک کا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔
ادھر زرعی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بارش سے متاثرہ علاقوں میں کھڑے پانی کی نکاسی کے اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو نہ صرف تیار فصلیں ضائع ہو جائیں گی بلکہ ان زمینوں میں آئندہ فصلوں کی پیداوار بھی متاثر ہو گی۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ چاول کی فصل تو پانی کی زیادتی کو کسی حد تک برداشت کرسکتی ہے مگر کم پانی والی فصلوں کو ان بارشوں اور کھڑے پانی سے شدید نقصان پہنچے گا۔
’’ایسی فصلیں جنہیں پیداوار کے دوران ایک سے دوبار پانی کی ضرورت ہوتی ہے ان کے لیے بہت مسئلہ ہو گا۔ ابھی پانی جن علاقوں میں کھڑا ہے تو وہاں کپاس کی فصل بالکل تیار کھڑی ہے اوپر سے پانی پڑا ہے تو اس میں کالا رنگ آ جائے گا تو اس کی کوالٹی بہت متاثر ہوئی ہے۔‘‘
ڈاکٹر ابراہیم کا کہنا تھا کہ کھیتوں میں کھڑے اس پانی سے آئندہ آنے والی فصلوں کی کاشت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
’’ آئندہ فصل گندم کی ہو گی وہ ایسے بھی کم پانی لینے والی ہے تو اگر وہاں پانی کی نمی پہلے ہی زیادہ ہے پانی پہلے ہی کھڑا ہے تو اس (گندم) کی اولین نمو کا عمل نہیں ہوسکے گا۔‘‘
محکمہ موسمیات کے مطابق جنوبی پنجاب اور سندھ کے بالائی علاقوں میں آئندہ دنوں میں بارش کا امکان نہیں ہے۔