الیکشن کمیشن نے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے اُن گیارہ ارکان کی رُکنیت منسوخ کر دی جنہیں گزشتہ ہفتے عدالت عظمیٰ نے دوہری شہریت رکھنے پر نااہل قرار دیا تھا۔
اسلام آباد —
پاکستان الیکشن کمیشن نے پیر کو قومی و صوبائی اسمبلیوں کے اُن گیارہ ارکان کی رُکنیت منسوخ کر دی جنہیں گزشتہ ہفتے عدالت عظمیٰ نے دوہری شہریت رکھنے پر نااہل قرار دیا تھا۔
کمیشن کے سیکرٹری اشتیاق احمد خان نے پیر کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی کرنے کی پاداش کے جرم میں ان سیاست دانوں کے خلاف متعلقہ عدالتوں کو قانونی کارروائی کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ عدالت عظمٰی نے وزیر داخلہ رحمٰن ملک کی سینیٹ کی رکنیت کے مستقبل کے تعین کا فیصلہ پارلیمان کے ایوان بالا کے چیئرمین پر چھوڑ رکھا ہے اور اُن کی طرف سے اس ضمن میں فیصلہ آنے کے بعد ہی الیکشن کمیشن کوئی کارروائی کرے گا۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ اگر چیئرمین سینیٹ 30 دن کے اندر رحمٰن ملک کے ریفرنس پر کوئی فیصلہ نہیں کرتے تو کمیشن اس معاملے پر از خود کارروائی شروع کرے گا۔
نا اہل قرار دیئے جانے والے قانون سازوں کے خلاف غلط بیانی کرنے پر مقدمات متعلقہ ضلعی عدالتوں میں چلائے جائیں گے۔ الیکشن کمیشن کے سیکرٹری نے بتایا کہ جرم ثابت ہونے پر تین سال قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
پاکستانی آئین کے مطابق عدالت سے سزا یافیہ کوئی بھی شخص پانچ سال کے لیے انتخابات میں حصہ لینے یا عوامی عہدے پر تعینات نہیں ہو سکتا۔
اشتیاق احمد خان نے کہا کہ 2008ء میں سینیٹ کے انتخاب میں حصہ لیتے وقت کاغذات نامزدگی میں دوہری شہریت کے معاملے پر غلط بیانی کرنے کی پاداش میں الیکشن کمیشن نے رحمٰن ملک کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی ہدایت کی ہے۔
الیکشن کمیشن نے اراکین پارلیمان اور صوبائی اسمبلیوں ممبران کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایک نیا بیان حلفی جمع کروائیں جس میں اس بات کی تصدیق کی جائے پاکستان کے علاوہ ان کے پاس کسی دوسرے ملک کی شہریت نہیں ہے۔
کمیشن کے سیکرٹری اشتیاق احمد خان نے پیر کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی کرنے کی پاداش کے جرم میں ان سیاست دانوں کے خلاف متعلقہ عدالتوں کو قانونی کارروائی کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ عدالت عظمٰی نے وزیر داخلہ رحمٰن ملک کی سینیٹ کی رکنیت کے مستقبل کے تعین کا فیصلہ پارلیمان کے ایوان بالا کے چیئرمین پر چھوڑ رکھا ہے اور اُن کی طرف سے اس ضمن میں فیصلہ آنے کے بعد ہی الیکشن کمیشن کوئی کارروائی کرے گا۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ اگر چیئرمین سینیٹ 30 دن کے اندر رحمٰن ملک کے ریفرنس پر کوئی فیصلہ نہیں کرتے تو کمیشن اس معاملے پر از خود کارروائی شروع کرے گا۔
نا اہل قرار دیئے جانے والے قانون سازوں کے خلاف غلط بیانی کرنے پر مقدمات متعلقہ ضلعی عدالتوں میں چلائے جائیں گے۔ الیکشن کمیشن کے سیکرٹری نے بتایا کہ جرم ثابت ہونے پر تین سال قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
پاکستانی آئین کے مطابق عدالت سے سزا یافیہ کوئی بھی شخص پانچ سال کے لیے انتخابات میں حصہ لینے یا عوامی عہدے پر تعینات نہیں ہو سکتا۔
اشتیاق احمد خان نے کہا کہ 2008ء میں سینیٹ کے انتخاب میں حصہ لیتے وقت کاغذات نامزدگی میں دوہری شہریت کے معاملے پر غلط بیانی کرنے کی پاداش میں الیکشن کمیشن نے رحمٰن ملک کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی ہدایت کی ہے۔
الیکشن کمیشن نے اراکین پارلیمان اور صوبائی اسمبلیوں ممبران کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایک نیا بیان حلفی جمع کروائیں جس میں اس بات کی تصدیق کی جائے پاکستان کے علاوہ ان کے پاس کسی دوسرے ملک کی شہریت نہیں ہے۔