پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ الزام تراشی کسی طور سود مند نہیں اور اب بھی اسلام آباد کابل سے تعاون اور دوطرفہ تعلقات میں بہتری کا خواہاں ہے۔
اسلام آباد —
پاکستان نے افغان حکومت کے اُن الزامات کو مسترد کیا ہے جن میں کابل کی طرف سے اسلام آباد پر افغانستان میں حالیہ دہشت گرد حملوں کی پشت پناہی کا الزام لگایا گیا تھا۔
وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کے دفتر سے جاری ایک بیان میں اعلٰی افغان عہدیداروں کے اُن بیانات کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ اس سے قبل بھی ایسے الزامات کو رد کیا جا چکا ہے اور اب بھی ایسا ہی کیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ ’’افغانستان کی طرف سے جو بیانات آ رہے ہیں وہ منفی نوعیت کے ہیں اور ہمیں اُن کی واقعی سمجھ نہیں آتی۔ شاید یہ انتخابی مہم کا حصہ ہوں۔‘‘
دفتر خارجہ کے بیان میں بھی یہ ہی کہا گیا کہ الزام تراشی کا یہ سلسلہ نا صرف دو طرفہ تعلقات کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ اعتماد سازی کے لیے پاکستان کی مخلصانہ کوششوں کو بھی متاثر کر رہا ہے۔
بیان میں یہ کہا گیا کہ پاکسان افغانستان میں آزادانہ انتخابات کے انعقاد میں تعاون کے لیے پرعزم ہے۔
افغان عہدیداروں کا الزام ہے کہ اُن کے ملک میں حالیہ حملے پانچ اپریل کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں رخنا ڈالنے کی ایک کوشش ہے۔
کابل کے ایک ہوٹل اور اس کے بعد ملک کے خود مختار الیکشن کمیشن کے دفتر پر حملوں کے بارے میں افغان عہدیداروں نے پاکستان کا نام لیے بغیر یہ دعویٰ کیا کہ یہ حملے ’’غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں‘‘ کی کارروائی ہے۔
افغان صدر حامد کرزئی نے اتوار کو امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے کہا تھا کہ واشنگٹن صورت حال میں بہتری کے لیے پاکستان کی انیٹلی جنس ایجنسی پر دباؤ بڑھائے۔
تاہم پیر کو پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ الزام تراشی کسی طور سود مند نہیں اور اب بھی اسلام آباد کابل سے تعاون اور دوطرفہ تعلقات میں بہتری کا خواہاں ہے۔
وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کے دفتر سے جاری ایک بیان میں اعلٰی افغان عہدیداروں کے اُن بیانات کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ اس سے قبل بھی ایسے الزامات کو رد کیا جا چکا ہے اور اب بھی ایسا ہی کیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ ’’افغانستان کی طرف سے جو بیانات آ رہے ہیں وہ منفی نوعیت کے ہیں اور ہمیں اُن کی واقعی سمجھ نہیں آتی۔ شاید یہ انتخابی مہم کا حصہ ہوں۔‘‘
دفتر خارجہ کے بیان میں بھی یہ ہی کہا گیا کہ الزام تراشی کا یہ سلسلہ نا صرف دو طرفہ تعلقات کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ اعتماد سازی کے لیے پاکستان کی مخلصانہ کوششوں کو بھی متاثر کر رہا ہے۔
بیان میں یہ کہا گیا کہ پاکسان افغانستان میں آزادانہ انتخابات کے انعقاد میں تعاون کے لیے پرعزم ہے۔
افغان عہدیداروں کا الزام ہے کہ اُن کے ملک میں حالیہ حملے پانچ اپریل کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں رخنا ڈالنے کی ایک کوشش ہے۔
کابل کے ایک ہوٹل اور اس کے بعد ملک کے خود مختار الیکشن کمیشن کے دفتر پر حملوں کے بارے میں افغان عہدیداروں نے پاکستان کا نام لیے بغیر یہ دعویٰ کیا کہ یہ حملے ’’غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں‘‘ کی کارروائی ہے۔
افغان صدر حامد کرزئی نے اتوار کو امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے کہا تھا کہ واشنگٹن صورت حال میں بہتری کے لیے پاکستان کی انیٹلی جنس ایجنسی پر دباؤ بڑھائے۔
تاہم پیر کو پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ الزام تراشی کسی طور سود مند نہیں اور اب بھی اسلام آباد کابل سے تعاون اور دوطرفہ تعلقات میں بہتری کا خواہاں ہے۔