پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں معروف سماجی کارکن عبدالستار ایدھی کے مرکزی دفتر سے ڈاکو دو کروڑ روپے مالیت کی ملکی و غیر ملکی کرنسی اور پانچ کلو گرام سونا لوٹ کر فرار ہوگئے۔
واقعے کے بارے میں عبدالستار ایدھی کے بیٹے فیصل ایدھی نے صحافیوں کو بتایا کہ اتوار کی صبح آٹھ ڈاکو میٹھا در میں واقع مرکزی ایدھی سنٹر پر آئے جن میں سے پانچ دفتر میں گھسے اور تین باہر پہرہ دیتے رہے۔
"انھوں نے عملے کے پانچ کے قریب ارکان کو یرغمال بنایا اور الماریاں توڑ کر یہاں سے عطیات کے لیے جمع کروائی گئی رقم کے علاوہ سونے کے زیورات جو لوگوں نے امانتاً یہاں رکھوائے تھے وہ بھی لوٹ کر لے گئے۔"
اس مرکزی دفتر میں عبدالستار ایدھی کی رہائش بھی ہے اور وقوعے کے وقت وہ سو رہے تھے اور بعد ازاں ڈاکوؤں نے انھیں بھی یرغمال بنائے رکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈاکوؤں نے "مجھ سے کوئی بدتمیزی نہں کی۔ بہت عزت سے پیش آئے مجھ سے کہا کہ الماری کی چابیاں دے دو میں نے کہا چابیاں تو میرے پاس نہیں ہیں۔"
عبدالستار ایدھی پاکستان سمیت دنیا بھر میں اپنی سماجی سرگرمیوں کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں۔ کسی بھی ایدھی سنٹر پر ڈکیتی کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل 2008 میں بھی دو مختلف ایدھی مراکز پر ڈکیتی کی واردات ہو چکی ہے۔
بے سہارا لوگوں اور بچوں کے لیے ایدھی ہومز کے علاوہ ایمبولینسز کا ایک وسیع نیٹ بھی عبدالستار ایدھی کی سرپرستی میں ملک میں کام کر رہا ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ ڈکیتی کا نشانہ بننے والے مرکزی دفتر کے علاوہ ملک بھر میں قائم ایدھی سنٹرز پر سکیورٹی کا کوئی خاطر خواہ انتظام نہیں۔