دلبیر کور نے واہگہ بارڈر سے لاہور پہنچنے پر یہاں موجود ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے بھائی کی حالت کا سن کر نہایت فکرمند ہیں۔
جاسوسی اور بم دھماکوں کے الزام میں پاکستان میں قید بھارتی شہری سربجیت سنگھ کی اہل خانہ اتوار کو لاہور پہنچے ہیں جہاں ان کی ملاقات اس قیدی سے کروائی جائے گی جو تشویشناک حالت میں ایک اسپتال میں زیر علاج ہے۔
سربجیت سنگھ 20 سال سے زائد عرصے سے قید ہے اور اسے سزائے موت سنائی جا چکی ہے لیکن صدر سے رحم کی اپیل پر فیصلہ نہ ہونے کے باعث اس سزا پر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہوسکا ہے۔
سربجیت سنگھ کو دو روز قبل کوٹ لکھپت جیل میں ساتھی قیدیوں نے حملہ کرکے شدید زخمی کردیا تھا جس کے بعد سے وہ لاہور کے ایک سرکاری اسپتال میں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں زیر علاج ہے اور اس کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
اتوار کو سربجیت سنگھ کی بہن، بیوی اور بیٹیاں واہگہ بارڈر کے راستے لاہور پہنچیں۔
دلبیر کور نے یہاں موجود ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے بھائی کی حالت کا سن کر نہایت فکرمند ہیں۔
’’آج اس حالت میں آنا میرے اور میرے خاندان کے لیے بہت بڑی دکھ کی گھڑی ہے کہ ہم اسے اس وقت دیکھنے آئے جب وہ بڑی زخمی حالت میں پڑا ہوا ہے اور جیسا کہ بتاتے ہیں کہ بول بھی نہیں رہا۔ میں پریشان ہوں کہ تمھارے (سربجیت سنگھ) پیچھے تمھارا پورا گھر ہے تم کیسے کوما میں جا سکتے ہو۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بھائی کے لیے تبرک لے کر آئی ہیں اور انھیں امید ہے کہ سربجیت اسے کھانے سے جلد صحت یاب ہو جائے گا۔
ایک روز قبل پاکستانی دفتر خارجہ نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ سربجیت سنگھ بدستور بے ہوش ہے اور اسے مصنوعی نظام تنفس سے آکسیجن فراہم کی جا رہی ہے۔
پاکستان میں انسانی حقوق کی سرگرم غیر سرکاری تنظیم ’ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان‘ نے ہفتہ کو ایک بیان میں سربجیت سنگھ پر حملے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
سربجیت سنگھ 20 سال سے زائد عرصے سے قید ہے اور اسے سزائے موت سنائی جا چکی ہے لیکن صدر سے رحم کی اپیل پر فیصلہ نہ ہونے کے باعث اس سزا پر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہوسکا ہے۔
سربجیت سنگھ کو دو روز قبل کوٹ لکھپت جیل میں ساتھی قیدیوں نے حملہ کرکے شدید زخمی کردیا تھا جس کے بعد سے وہ لاہور کے ایک سرکاری اسپتال میں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں زیر علاج ہے اور اس کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
اتوار کو سربجیت سنگھ کی بہن، بیوی اور بیٹیاں واہگہ بارڈر کے راستے لاہور پہنچیں۔
دلبیر کور نے یہاں موجود ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے بھائی کی حالت کا سن کر نہایت فکرمند ہیں۔
’’آج اس حالت میں آنا میرے اور میرے خاندان کے لیے بہت بڑی دکھ کی گھڑی ہے کہ ہم اسے اس وقت دیکھنے آئے جب وہ بڑی زخمی حالت میں پڑا ہوا ہے اور جیسا کہ بتاتے ہیں کہ بول بھی نہیں رہا۔ میں پریشان ہوں کہ تمھارے (سربجیت سنگھ) پیچھے تمھارا پورا گھر ہے تم کیسے کوما میں جا سکتے ہو۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بھائی کے لیے تبرک لے کر آئی ہیں اور انھیں امید ہے کہ سربجیت اسے کھانے سے جلد صحت یاب ہو جائے گا۔
ایک روز قبل پاکستانی دفتر خارجہ نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ سربجیت سنگھ بدستور بے ہوش ہے اور اسے مصنوعی نظام تنفس سے آکسیجن فراہم کی جا رہی ہے۔
پاکستان میں انسانی حقوق کی سرگرم غیر سرکاری تنظیم ’ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان‘ نے ہفتہ کو ایک بیان میں سربجیت سنگھ پر حملے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔