سرتاج عزیز نے اس امید کا اظہار کیا کہ امریکہ جلد ہی اس بات پر قائل ہو جائے گا کہ ڈرون سے متعلق اُسے اپنی پالیسی کا ازسر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ ان کے ملک میں امریکی ڈرون حملے بند ہونے چاہیئں کیونکہ "بڑے دہشت گردوں" کا بندوبست کیا جا چکا ہے۔
اسلام آباد میں رواں ہفتے ایک تقریب سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ وقت نے یہ ثابت کیا ہے کہ ڈرون حملے سود مند نہیں اور امریکہ انھیں بند کرے۔
پاکستان عہدیدار کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو حکومتوں کے بارے میں تو ایسی خبریں بھی سامنے آ چکی ہیں کہ اُنھوں نے امریکہ کو ملک میں ڈرون حملے کرنے کی اجازت دے رکھی تھی لیکن مسلم لیگ ن کی حکومت نے انھیں روکنے کے لیے یہ معاملہ امریکہ کے سامنے اٹھایا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے حال ہی میں ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں ڈرون حملوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔
سرتاج عزیز نے اس امید کا اظہار کیا کہ امریکہ جلد ہی اس بات پر قائل ہو جائے گا کہ ڈرون سے متعلق اُسے اپنی پالیسی کا ازسر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
نواز شریف کی حکومت نے ملک میں قیام امن اور دہشت گردی و انتہا پسندی کے انسداد کے لیے شدت پسندوں سے مذاکرات کا اعلان کر رکھا ہے جس پر تاحال کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔
وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ اس بارے میں طالبان کے ساتھ کچھ رابطے قائم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
اسلام آباد میں رواں ہفتے ایک تقریب سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ وقت نے یہ ثابت کیا ہے کہ ڈرون حملے سود مند نہیں اور امریکہ انھیں بند کرے۔
پاکستان عہدیدار کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو حکومتوں کے بارے میں تو ایسی خبریں بھی سامنے آ چکی ہیں کہ اُنھوں نے امریکہ کو ملک میں ڈرون حملے کرنے کی اجازت دے رکھی تھی لیکن مسلم لیگ ن کی حکومت نے انھیں روکنے کے لیے یہ معاملہ امریکہ کے سامنے اٹھایا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے حال ہی میں ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں ڈرون حملوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔
سرتاج عزیز نے اس امید کا اظہار کیا کہ امریکہ جلد ہی اس بات پر قائل ہو جائے گا کہ ڈرون سے متعلق اُسے اپنی پالیسی کا ازسر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
نواز شریف کی حکومت نے ملک میں قیام امن اور دہشت گردی و انتہا پسندی کے انسداد کے لیے شدت پسندوں سے مذاکرات کا اعلان کر رکھا ہے جس پر تاحال کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔
وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ اس بارے میں طالبان کے ساتھ کچھ رابطے قائم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔