سعودی عرب: 8 لاکھ پاکستانیوں کے قیام کو قانونی حیثیت مل گئی

فائل فوٹو

دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چودھری نے بتایا کہ اب بھی لگ بھگ 54 ہزار پاکستانی ایسے ہیں جن کے پاس سعودی عرب میں قیام کے لیے ضروری قانونی دستاویزات نہیں لیکن اس بارے میں بھی کام جاری ہے۔
پاکستان نے کہا ہے کہ بھرپور سفارتی کوششوں کے بعد سعودی عرب میں تقریباً آٹھ لاکھ سے زائد پاکستانیوں کے ویزہ اور دیگر دستاویزات میں درستگی کے بعد ان کے وہاں قیام کو قانونی حیثیت حاصل ہو گئی ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چودھری نے بتایا کہ اب بھی لگ بھگ 54 ہزار پاکستانی ایسے ہیں جن کے پاس سعودی عرب میں قیام کے لیے ضروری قانونی دستاویزات نہیں لیکن اس بارے میں بھی کام جاری ہے۔

سعودی عرب کی حکومت نے ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو اپنی دستاویزات مکمل کرنے کے لیے چھ مہینے کا وقت دیا جو 3 نومبر کو ختم ہو گیا تھا۔

جمعرات کو دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چودھری نے اسلام آباد میں صحافیوں کو بتایا کہ اس دوران سعودی عرب میں پاکستان کے سفارت اور قونصل خانے نے وہاں مقیم پاکستانیوں کی ویزہ دستاویزات میں ضروری درستگی کر کے انھیں مکمل کرنے کے لیے بھرپور معاونت کی۔

’’کچھ ایسے لوگ ہیں جو عمرے پر گئے، کچھ حج پر گئے اور ویزے کی معیاد ختم ہونے کے بعد وہاں رکے رہے، یہ لوگ واپس آنا چاہتے ہیں ان کے کاغذات پر کام ہورہا ہے ... قونصل خانے کے لوگ ڈیڈ لائن گزرنے کے باوجود ان افراد کی واپسی کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘‘

پاکستان سمیت مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے لوگ روزگار کے لیے سعودی عرب کا رخ کرتے ہیں اور ان میں سے اکثر اپنے متعلقہ ویزے کی معیاد کے اختتام پر بھی وہاں غیر قانونی طور پر کام کرتے رہتے ہیں۔

سعودی حکومت نے رواں سال اپنے ہاں غیر ملکیوں کے لیے ملازمت کے نئے قوانین متعارف کرواتے ہوئے ایسے لاکھوں لوگوں کو تنبیہ کی تھی کہ وہ 3 نومبر تک قوانین کے مطابق اپنے کاغذات درست کریں بصورت دیگر انھیں جیل یا پھر ملک بدری کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اس معیاد کے ختم ہونے کے بعد رواں ماہ کے اوائل میں سعودی حکام نے بڑے پیمانے پر غیر ملکی مزدوروں کے خلاف کارروائیاں شروع کیں اور غیر قانونی طور پر مقیم ہزاروں افراد کو حراست میں بھی لیا۔

اطلاعات کے مطابق اب بھی مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے لاکھوں غیر ملکی تارکین وطن سعودی عرب میں موجود ہیں جن میں اکثریت غیر ہنر مند اور گھریلو ملازمین کی ہے۔

سعودی حکومت کی طرف سے اس نئے قانون کا مقصد کم اجرت پر غیر ملکیوں کی ملک میں آمد کو روکنا اور نجی شعبے میں سعودی شہریوں کے لیے روزگار کے زیادہ مواقع فراہم کرنا ہے۔