پاکستانی تحقیق کاروں کی ایک ٹیم نے صوبہ پنجاب کے شمالی شہر جہلم کے قریب 11 لاکھ سال قدیم ایک ہاتھی دانت دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس سے اس ممالیہ جانور کے ارتقائی سفر کے مطالعے میں مدد ملے گی۔
موجودہ دور کے ہاتھی کی قدیم شکل سٹیگو ڈونٹ ہاتھی کے بارے میں خیال ہے کہ وہ ایک کروڑ دس لاکھ سال قبل دنیا پر موجود تھا اور آج سے 11,700 سال قبل پلائسٹوسین دور کے اواخر تک رہا۔
پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ حیوانیات کی پیلیئنٹولوجی یعنی پتھروں اور درختوں کے گوند میں حنوط شدہ جانوروں کی باقیات کا مطالعہ کرنے والی تحقیقی ٹیم نے یہ دانت جہلم کے علاقے سے دریافت کیا۔
اس ٹیم میں شامل پروفیسر ڈاکٹر محمد اختر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ جہلم کے ایک گاؤں میں ایک تحقیقی دورے کے دوران اس دانت کی باقیات کو دریافت کیا گیا۔
ڈاکٹر محمد اختر نے کہا کہ یہ دانت آٹھ فٹ طویل اور لگ بھگ آٹھ انچ قطر پر مشتمل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل اسی علاقے سے 11 فٹ طویل ہاتھی دانت بھی دریافت کیا گیا تھا جسے یونیورسٹی کے شعبہ حیوانیات میں نمائش کے لیے رکھا گیا ہے۔
’’یہ آٹھ فٹ لمبا دانت جو ہمیں ملا ہے یہ (ہاتھی کی ایک قدیم قسم) سٹیگو ڈونٹ کا تھا۔ پہلے جو ہاتھی تھے ان کے جب دانت نکلتے تھے تو وہ عمودی نکلتے تھے مگر سٹیگوڈونٹ کی اہمیت یہ ہے کہ اس میں دانتوں کا نمونہ بدل گیا۔ اس میں دانت افقی (یعنی افق کے متوازی) طور پر اگنا شروع ہو گئے۔‘‘
انہوں نے کہا یہ دریافت اس ہاتھی کے ارتقا کے مطالعہ میں بہت اہمیت رکھتی ہے۔
عالمی ماہرین کے مطابق اس دانت کے متعلق مزید تحقیق اور تصدیق کی ضرورت ہے جس میں اس کی عمر کا تعین بھی شامل ہے۔
ڈاکٹر اختر نے کہا کہ انہوں نے اس دانت کی عمر کا تعین کرنے کے لیے یورینیئم لیڈ تابکار ڈیٹنگ تکنیک استعمال کی گئی۔
سٹیگوڈونٹ ہاتھیوں کے لمبے اور لگ بھگ سیدھے دانت ہوتے تھے جس کے باعث وہ زمین سے گھاس اور پتے چرنے کی بجائے درختوں سے اپنی خوراک حاصل کرتے تھے یا اپنی سونڈ استعمال کر کے خوراک منہ تک پہنچاتے تھے۔