پاکستان وزیراعظم نے کہا کہ اس خطرے سے نمٹنے کے لیے ایک حکمت عملی پر کام کرنے اور مسلح افواج کے نظریات کی ترتیب نو کی بھی ضرورت ہے۔
اسلام آباد —
وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں قومی سلامتی ایک پیچیدہ اور کثیر الجہتی معاملہ بن چکی ہے اور اس کے اہداف کے حصول کے لیے ایسی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے جس میں تمام قومی ادارے ہم آہنگ ہوں۔
جمعہ کو اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ’’قومی سلامتی کو ایسے غیر ریاستی عناصر سے خطرہ ہے جو ریاستی اداروں اور ان کی علامتوں کو نشانہ بنا کر اپنا ایجنڈا مسلط کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
انھوں نے کہا کہ اس خطرے سے نمٹنے کے لیے ایک حکمت عملی پر کام کرنے اور مسلح افواج کے نظریات کی ترتیب نو کی بھی ضرورت ہے۔
’’قومی سلامتی کے اہداف کے حصول کے لیے ترقی اور اسٹریٹیجک منصوبہ بندی کی ضرورت ہے جس کا محور قومی طاقت کے تمام عناصر ہوں۔‘‘
وزیراعظم اشرف کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب حال ہی میں پاکستانی فوج کی جانب سے عسکری نظریے سے متعلق شائع ہونے والی نئی ’گرین بک‘ میں بھی اندرونی خطرات کو ملکی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے۔
وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے اپنے خطاب میں کہا کہ خطرات سے نمٹنے کے لیے قومی سلامتی کے اداروں کو اپنی انٹیلی جنس معلومات کے حصول کے نظام کو بہتر بنانے اور سول و فوجی اداروں کے درمیان تعاون کو مزید موثر بنانا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی عزم اور عوام کی حمایت کے بغیر کوئی بھی فوجی اقدام کامیاب نہیں ہوسکتا۔ وزیراعظم کے بقول پاکستانی بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے فوج جو جد وجہد کر رہی ہے اس میں اسے پوری قوم اور پارلیمنٹ کی حمایت حاصل ہے۔
جمعہ کو اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ’’قومی سلامتی کو ایسے غیر ریاستی عناصر سے خطرہ ہے جو ریاستی اداروں اور ان کی علامتوں کو نشانہ بنا کر اپنا ایجنڈا مسلط کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
انھوں نے کہا کہ اس خطرے سے نمٹنے کے لیے ایک حکمت عملی پر کام کرنے اور مسلح افواج کے نظریات کی ترتیب نو کی بھی ضرورت ہے۔
’’قومی سلامتی کے اہداف کے حصول کے لیے ترقی اور اسٹریٹیجک منصوبہ بندی کی ضرورت ہے جس کا محور قومی طاقت کے تمام عناصر ہوں۔‘‘
وزیراعظم اشرف کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب حال ہی میں پاکستانی فوج کی جانب سے عسکری نظریے سے متعلق شائع ہونے والی نئی ’گرین بک‘ میں بھی اندرونی خطرات کو ملکی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے۔
وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے اپنے خطاب میں کہا کہ خطرات سے نمٹنے کے لیے قومی سلامتی کے اداروں کو اپنی انٹیلی جنس معلومات کے حصول کے نظام کو بہتر بنانے اور سول و فوجی اداروں کے درمیان تعاون کو مزید موثر بنانا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی عزم اور عوام کی حمایت کے بغیر کوئی بھی فوجی اقدام کامیاب نہیں ہوسکتا۔ وزیراعظم کے بقول پاکستانی بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے فوج جو جد وجہد کر رہی ہے اس میں اسے پوری قوم اور پارلیمنٹ کی حمایت حاصل ہے۔