وزیراعظم نے چاروں صوبائی حکومتوں اور تمام اداروں سے کہا کہ وہ ملک میں امن و امان کی صورت حال کو بہتر بنانے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھرپور کوشش اور سخت محنت کریں۔
اسلام آباد —
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے ہدایت کی ہے کہ نیشنل انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ فوری طور پر قائم کیا جائے تاکہ وفاق اور صوبوں سے ملنے والی خفیہ معلومات کو ایک جگہ اکٹھا کر کے اُن کے مطابق عمل درآمد کیا جا سکے۔
اُنھوں نے وفاق اور صوبوں میں 'سریع الحرکت' فورس کی تشکیل کی منظوری دی جس میں انتہائی تربیت یافتہ اہلکاروں کو شامل کیا جائے گا جو دہشت گردی کے حملے کی صورت میں فوری کارروائی کی صلاحیت کے حامل ہوں گے۔
وزیراعظم نے یہ فیصلہ منگل کو عسکری قیادت اور چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ کی موجودگی میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا۔
اجلاس کے بعد سرکاری بیان میں کہا گیا کہ ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز میجر جنرل عامر ریاض، انٹیلی جنس ادارے آئی ایس آئی کے نائب ڈائریکٹر جنرل اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ملک کی داخلی سلامتی سے متعلق مختلف اُمور پر شرکاء کو تفصیلی بریفنگ دی۔
وزیراعظم نے چاروں صوبائی حکومتوں اور تمام اداروں سے کہا کہ وہ ملک میں امن و امان کی صورت حال کو بہتر بنانے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھرپور کوشش اور سخت محنت کریں۔
اُنھوں نے کہا کہ ملک کی خوشحالی امن سے جڑی ہوئی ہے۔
اجلاس میں انسداد دہشت گردی کے لیے وضع کردہ لائحہ عمل کا بھی جائزہ لیا گیا۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اجلاس کے بعد سرکاری میڈیا کو بتایا کہ اجلاس میں داخلہ سلامتی کی پالیسی سے متعلق مکمل طور پر اتفاق رائے پایا گیا۔
وزیراعظم نے اجلاس میں کہا کہ سنگین جرائم میں ملوث عناصر کے خلاف قابل عمل شواہد جمع کرنے کے عمل اور اُن کے خلاف موثر قانونی چارہ جوئی کو کم سے کم مدت میں منطقی انجام تک پہنچانے پر بھی کام کیا جائے۔
اُںھوں نے خاص طور پر تحفظ پاکستان آرڈیننس کا حوالہ دیا جس کے تحت الیکٹرانک شواہد کے علاوہ ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمات کی شنوائی کی جا سکتی ہے۔
وزیراعظم نے انتہائی سخت سکیورٹی والی جیلوں کے جلد قیام کی بھی منظوری دی۔
وزیراعظم نے چاروں صوبائی وزرائے اعلی کو بم ناکارہ بنانے کے آلات سے لیس خصوصی گاڑیاں بھی دیں تاکہ اُن کے متعلقہ صوبوں میں بم ڈسپوزل اسکواڈز کی استعداد کار کو بڑھایا جا سکے۔
یہ اعلیٰ سطحی اجلاس ایسے وقت ہوا جب ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حکومت طالبان سے مذاکرات میں مصروف ہے جب کہ بات چیت پر یقین نا رکھنے والے جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کا عندیہ بھی دیا جا چکا ہے۔