پاکستانی پارلیمان کی کمیٹی برائے انسانی حقوق نے حکومت پاکستان کو میانمار سے تجارتی تعلقات منقطع کرنے کی سفارش کر دی ہے۔ پارلیمانی کمیٹی نے میانمار کےساتھ فوجی ساز و سامان سے متعلق بات چیت کا عمل مؤخر کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
پارلیمان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس سینیٹر نسرین جلیل کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا۔
ایوان بالا کے ارکان پر مشتمل کمیٹی نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی شدید مذمت کی اور مذمتی قرارداد منظور کی۔ کمیٹی نے حالات کا جائزہ لینے کیلئے برما کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
کمیٹی اجلاس میں منظور کی گئی قرارداد میں حکومت پاکستان سے میانمار سے تجارتی تعلقات منقطع کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
کمیٹی نے حکومت پاکستان سے معاملے کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں اٹھانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ کمیٹی نے حکومت پاکستان سے روہنگیا مسلمانوں پر جاری مظالم پر واضح مؤقف اپنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
کمیٹی نے قرارداد کے ذریعے سفارش کی ہے کہ پاکستانی حکومت معاملے سے متعلق بین الاقوامی برادری سے بھی رابطہ کرے جبکہ میانمارحکومت کے ساتھ بھی اس معاملے پر جلد رابطہ کیا جائے۔
کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ اسلامی ملکوں کی تنظیم او آئی سی بے گھر لوگوں کو سہارا دینے کیلئے فنڈز قائم کرے، متاثرین کو خیمے، کھانے پینے کی اشیاء سمیت دیگر ضروریات مہیا کی جائیں۔
کمیٹی کے بقول، میانمار کی سربراہ آنگ سان سوچی کی خاموشی سے مایوسی ہوئی ہے۔
کمیٹی نے حکومت پاکستان کو سفارش کی ہے کہ میانمار کے ساتھ فوجی ساز و سامان سے متعلق بات چیت کا عمل موخر کرکے تمام تجارتی تعلقات منقطع کیے جائیں۔
پاکستانی وزارت تجارت کے مطابق، اس وقت دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم تقریباً 36 ملین ڈالر کا ہے جس میں سے 10ملین ڈالر کی برآمدات اور 26ملین ڈالر کی درآمدات شامل ہیں۔
پاکستان اور برما کے درمیان دفاعی تعلقات بھی موجود ہیں اور پاکستان چین کے اشتراک سے تیار کردہ جے ایف 17 تھنڈر طیارے میانمار کو فروخت کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اس سلسلے میں دونوں ممالک کے درمیان کئی مرتبہ مذاکرات ہوچکے ہیں۔ لیکن اب تک یہ دفاعی سودا مکمل نہیں ہوسکا، اور موجودہ حالات میں پاکستانی ردعمل دیکھتے ہوئے امکان یہ ہے کہ مستقبل قریب میں بھی یہ سودا ممکن نہ ہوسکے گا۔