جاوید ہاشمی کی مسلم لیگ میں شمولیت کی قیاس آرائیاں

جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے سینیئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے پیر کو اسلام آباد میں حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف سے ملاقات کی جس کے بعد ان قیاس آرائیوں کو مزید تقویت ملی ہے کہ وہ ایک بار پھر اس جماعت میں شامل ہونے جا رہے ہیں۔

لیکن حکمران جماعت کے سینیئر راہنماؤں کے بقول تاحال اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

جاوید ہاشمی نے 2011ء میں مسلم لیگ ن کو خیرباد کہتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی تھی لیکن بعد ازاں اس جماعت کے سربراہ عمران خان سے اختلافات کے باعث انھوں نے 2014ء کے اواخر میں اس جماعت کو بھی چھوڑ دیا تھا۔

تحریک انصاف سے علیحدگی کے بعد وہ عمران خان اور اس جماعت کی سینیئر قیادت پر شدید تنقید کرتے رہے ہیں اور حالیہ چند ہفتوں سے یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ وہ دوبارہ مسلم لیگ ن میں شامل ہو سکتے ہیں۔

حکمران جماعت کو اپنی بعض پالیسیوں پر حزب مخالف کی کڑی تنقید اور اپنے صدر نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔

اسی دوران مسلم لیگ ن کی مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس نواز شریف کی زیر صدارت پیر کو اسلام آباد میں ہوا جس میں سیاسی حکمت عملی پر بات چیت کی گئی۔

اجلاس کے بعد سینیئر راہنما سینیٹر مشاہد اللہ نے صحافیوں کو بتایا کہ پارٹی پالیسی سے انحراف پر سینیئر رکن اور سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ جمالی اور رضا حیات ہراج کے خلاف تادیبی کارروائی کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

ان دونوں ارکان قومی اسمبلی نے گزشتہ ماہ عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دی جانے والی شخصیت کو پارٹی کی صدارت سے روکنے والی آئینی شق تبدیل کرنے کے بل پر حکمران جماعت کا نہ صرف ساتھ نہیں دیا تھا بلکہ اس بارے میں کھلے عام اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔