پاکستان کے لیگ اسپنر شاداب خان کی بیماری سے متعلق پاکستان کے مقامی میڈیا رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے دانتوں کا علاج ایک عام ڈینٹسٹ سے کرایا تھا جس کے آلات جراثیم سے آلودہ تھے جن کے ذریعے ہیپاٹائٹس سی کا وائرس جسم میں داخل ہوا اور وہ بیمار ہو گئے۔
نجی ٹی وی چینل 'جیو نیوز'، انگریزی روزنامہ 'دی نیوز' اور 'جنگ' میں شائع ہونے والی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مرض کی تشخیص ورلڈ کپ سے پہلے کیے جانے والے ٹیسٹ میں ہوئی۔
باربر شاپ، سوئی اور ڈینٹسٹ کے آلات ہیپاٹائٹس کے وائرس کی منتقلی کی ایک اہم وجہ ہیں۔ شاداب خان کے اب تک دو ٹیسٹ ہو چکے ہیں۔ پہلا ٹیسٹ پاکستان میں جب کہ دوسرا ٹیسٹ لندن میں ہوا جن سے ان کے مرض کی تشخص ہوئی۔
تشخیص کے بعد شاداب کو لندن سے واپس کراچی بھیج دیا گیا ہے۔ وہ ورلڈ کپ کھیلنے والے اسکواڈ کے ہمراہ انگلینڈ پہنچے تھے۔ پاکستان میں ان کا علاج جاری ہے۔
ہیپاٹائٹس کا علاج تین ماہ جاری رہتا ہے لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کو اُمید ہے کہ دو ہفتے میں اگر شاداب خان کی طبعیت بہتری آئی تو وہ ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندگی کر سکتے ہیں۔
دو ہفتے شاداب کے مزید ٹیسٹ ہوں گے جن سے خون میں وائرس کی مقدار اور اس کے اثرات کا تعین ہو سکے گا۔
رپورٹ میں بیماری کی ایک اور وجہ شاداب خان کی لاپرواہی کو بھی قرار دیا جا رہا ہے۔
شاداب خان کا پی سی بی سے سینٹرل کنٹریکٹ ہے جس کے تحت کھلاڑی پی سی بی کے منظور شدہ ڈاکٹروں سے علاج کرا سکتے ہیں تاکہ ڈاکٹر کوئی ایسی دوا نہ دے دے جو قوت بخش ادویات کے زمرے میں آتی ہو، لیکن اس کے باوجود شاداب خان نے لاپرواہی برتی اور ایک عام ڈاکٹر سے علاج کو ترجیح دی۔