پشاور میں جمعہ کی صبح تھانہ سی ڈویژن پرہونے والے دہشت گردوں کے حملے کے حوالے سے مبصرین اور سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اس جانب سوچ کا پہلو اجاگر کرتا ہے کہ شاید دہشت گردوں کے لئے پولیس اور پولیس تھانے آسان ہدف بن گئے ہیں۔
مبصرین کے نزدیک اس بات کا ایک واضح ثبوت یہ بھی ہے کہ فروری2011ء سے فروری 2012ء تک صرف صوبہ خیبر پختونخواہ میں پولیس تھانوں اور سیکورٹی اہلکاروں پر11مرتبہ حملے ہوچکے ہیں جن میں 17پولیس اہلکار جاں بحق اور28 اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
آٹھ فروری دوہزار گیارہ : کالا باغ میں متھرا پولیس اسٹیشن کی موبائل پر ریموٹ کنٹرول بم سے حملہ کیا گیا جس سے دو پولیس اہلکارجاں بحق اور دو زخمی ہوگئے۔
پانچ مارچ 2011ء : بڈھا بیر پولیس اسٹیشن کی حدود میں شیخان چوک میں قائم پولیس چیک پوسٹ نذر آتش کر دی گئی جس میں دو پولیس اہلکارجاں بحق ہوئے۔
پچیس مارچ 2011ء : متنی کے علاقے میں راکٹ حملہ ، چار پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ دہشت گردوں نے متنی کے علاقے دروازگئی میں راکٹ حملہ بھی کیا۔
آٹھ اپریل 2011ء : شوبا بازار تھانے میں ہونے والے بم دھماکے میں ایس ایچ او اور ان کا محافظ زخمی ہو گئے۔
گیارہ اپریل 2011ء : جمرود روڈ پر دہشت گردوں اور پولیس اہلکاروں میں جھڑپ ، ایک پولیس اہلکار جاں بحق
انتیس اپریل 2011ء : دہشت گردوں نے ملی خیل پولیس چوکی پر حملہ کیا جس میں تین پولیس اہلکار زخمی ہوگئے
انیس جولائی 2011ء : پشاور میں ایف سی اہلکار دہشت گردوں کے ہاتھوں جاں بحق
بارہ اگست2011ء : دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے تین پولیس اہلکاروں کوہلاک کر دیا
اٹھائیس ستمبر2011ء خزانہ پولیس اسٹیشن کی موبائل پر فائرنگ سے ایک اہلکار جاں بحق اور تین زخمی ہوگئے
سولہ نومبر 2011ء سربندہ میں ریاض شہید پولیس اسٹیشن پر دہشت گردوں نے حملہ کیا جس سے ایک اہلکار زخمی ہوگیا۔
بارہ جنوری2012ء سربندہ کی ایک اور پولیس چوکی پر حملہ ہوا جس میں، تین سیکورٹی اہلکار جاں بحق اور تیرہ زخمی ہوگئے
24فروری 2012ء پشاور کے سی ڈویژن تھانے پر دہشت گردوں کا حملہ،4افراد ہلاک ۔ 7زخمی