عسکریت پسندوں کی حمایت پاکستان کے لیے نقصان دہ ہے: امریکی ماہرین

عسکریت پسندوں کی حمایت پاکستان کے لیے نقصان دہ ہے: امریکی ماہرین

صدر اوباما نے کہا ہے کہ امریکہ نے القاعدہ کے خلاف افغانستان اور پاکستان کے سرحدی علاقوں میں جتنی کامیابیاں حاصل کی ہیں وہ پاکستانی حکومت کے تعاون کے بغیر شاید ممکن نہ ہوتیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بہت سے معاملات میں امریکہ کا ایک کارآمد ساتھی رہا ہے۔ مگر صدر اوباما نے کہا ہے کہ امریکہ اور پاکستان کی شراکت داری کا پیمانہ امریکی مفادات کے لیے پاکستان کے تعاون سے مشروط ہے۔

اس سے ایک دن قبل واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ حقانی نیٹ ورک کے خلاف کسی بھی کاروائی کا انحصار اس پر ہے کہ پاکستان کی فوج اس وقت کہاں کہاں مصروف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر خفیہ ادارے کا یہی کام ہے کہ وہ معلومات کی خاطر ایسے گرپوں سے رابطے میں رہے اور آئی ایس آئی بھی اس حد ملوث ہو گی۔

http://www.youtube.com/embed/9_VkB-wdrus

سابق پاکستانی صدرکا کہنا تھا کہ ملک دشمنوں سے کیسے نمٹا جائے یہ آئی ایس آئی کا کام ہے اس لیے یہ انہیں پر چھوڑا جانا چاہیے کیونکہ اس کا پہلا مقصد پاکستان کی سیکیورٹی اور مفادات کی حفاظت کرنا ہے۔ لیکن بروکنگز انسٹی ٹیوشن کے سٹیفن کوہن کہتے ہیں کہ عسکریت پسندوں کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنا ایک غلط پالیسی ہے اور پاکستان نے گزشتہ تین چار دہائیوں سے ایسا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بہت خطرناک ہے کیونکہ وہ واپس آپ پر حملہ کر سکتا ہے۔ یہ پالیسی کام نہیں کرتی اس کا نقصان پاکستان کے استحکام کو ہو رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں ملک کے اندر سے اتنے دہشت گرد حملے ہوتے ہیں۔ یہ وہ گروپ ہیں جنہیں حکومت کبھی ا سپورٹ کرتی تھی اور اب وہ پاکستان پر حملے کر رہے ہیں۔

صدر مشرف کا بھی یہی کہنا ہے کہ سابق افغان صدر برہان الدین ربانی کے قتل کا سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو ہوا ہے کیونکہ وہ پاکستان کے دوست تھے اور افغانستان کی تاجک اور ہزارہ برادری کے ساتھ پاکستان کے تعلقات استوار کروا رہے تھے۔

واشنگٹن کے مبصرین کا کہنا ہے کہ ایک آزاد ،مستحکم اور مضبوط افغانستان پاکستان کے لیے بھی فائدہ مند ہوگا۔ جبکہ پاکستان کو اپنے عوام کے لیے غربت، تعلیم، ترقیاتی کاموں اور سول اداروں کو مظبوط کرنے پر توجہ دینی چاہیے تاکہ ترقی اور خوشحالی کے ذریعے انتہا پسندی کا خاتمہ کیا جا سکے۔