پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ میں سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کی اپیل پر کراچی سمیت مختلف شہروں میں مکمل ہڑتال ہے جس کی وجہ سے معمولات زندگی تقریباً مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں۔
ایم کیو ایم نے اپنے ایک کارکن سہیل احمد کے قتل کے خلاف احتجاج کے طور پر ہڑتال اور یوم سوگ کا اعلان کیا تھا۔
جمعرات کو ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں تمام کاروباری مراکز، پٹرول پمپس اور تعلیمی ادارے بند ہیں جب کہ پبلک ٹرانسپورٹ بھی سڑکوں پر نظر نہیں آرہی۔
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جمعرات کی سہ پہر چار بجے کے بعد معمولات زندگی بحال کر دیے جائیں۔
ایم کیو ایم اپنے کارکنوں کی مبینہ طور پر ہدف بنا کر قتل کیے جانے کے خلاف ایک عرصے سے سراپا احتجاج ہے اور اسے ستمبر 2013ء میں کراچی میں رینجرز اور پولیس کے مشترکہ ٹارگٹڈ آپریشن پر بھی شدید تحفظات رہے ہیں۔
صوبائی حکومت متحدہ کے تحفظات دور کرنے کا کہتی آئی ہے لیکن تاحال ان دونوں جماعتوں میں پایا جانے والا تناؤ برقرار ہے۔
کراچی کے علاوہ جمعرات کو حیدرآباد، سکھر اور میرپور کے علاوہ بعض دیگر شہروں سے بھی ہڑتال کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کا کہنا ہے کہ اس کے ایک کارکن سہیل احمد کو گزشتہ ماہ گرفتار کیا گیا تھا لیکن بدھ کو ان کی لاش موچکو کے علاقے سے ملی۔
وزیراعظم نواز شریف نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔