وزیراعظم نے مشیر کا کہنا تھا حکومت پاکستان اور اس کے اداروں کا ایسی افواہوں سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ وہ ایسی کسی سرگرمی کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔
شام میں جاری خانہ جنگی میں حصہ لینے لیے پاکستانی طالبان کی سرگرمیوں سے متعلق ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں پر وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے امور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان اور اس کے اداروں کا ایسی افواہوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
بدھ کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان ایسے کسی اقدام کی حوصلہ افزائی نہیں کرتا۔
’’ہم اس بارے میں حقائق جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ اس بارے میں معلومات دستیاب نہیں ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ہوسکتا ہے کہ کچھ لوگ مشرق وسطیٰ گئے ہوں یا عمرہ کرنے گئے ہوں اور وہاں سے وہ کہیں چلے گئے ہوں لیکن اس میں کسی بھی ریاستی ایجنسی کا کوئی عمل دخل نہیں اور نہ ہی ہم اس کی حوصلہ افزائی کریں گے۔‘‘
شام میں دو برس سے زائد عرصے سے صدر بشار الاسد کے خلاف مسلح تحریک جاری ہے اور اس ملک میں خانہ جنگی جاری ہے۔
گزشتہ ہفتے ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں شائع ہوئی تھیں کہ شام میں جاری لڑائی پر نظر رکھنے کے لیے وہاں کالعدم تحریک طالبان پاکستا نے اپنا ایک سیل قائم کیا ہے جسے حامی شدت پسند گروپوں کی حمایت حاصل ہے۔
بدھ کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان ایسے کسی اقدام کی حوصلہ افزائی نہیں کرتا۔
’’ہم اس بارے میں حقائق جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ اس بارے میں معلومات دستیاب نہیں ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ہوسکتا ہے کہ کچھ لوگ مشرق وسطیٰ گئے ہوں یا عمرہ کرنے گئے ہوں اور وہاں سے وہ کہیں چلے گئے ہوں لیکن اس میں کسی بھی ریاستی ایجنسی کا کوئی عمل دخل نہیں اور نہ ہی ہم اس کی حوصلہ افزائی کریں گے۔‘‘
شام میں دو برس سے زائد عرصے سے صدر بشار الاسد کے خلاف مسلح تحریک جاری ہے اور اس ملک میں خانہ جنگی جاری ہے۔
گزشتہ ہفتے ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں شائع ہوئی تھیں کہ شام میں جاری لڑائی پر نظر رکھنے کے لیے وہاں کالعدم تحریک طالبان پاکستا نے اپنا ایک سیل قائم کیا ہے جسے حامی شدت پسند گروپوں کی حمایت حاصل ہے۔