پاکستان کی سفیر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ اُن کا ملک افغان سرحد پر انسدادِ دہشت گردی کی حتی الامکان کوششیں کر رہا ہے۔
امریکہ میں پاکستان کی سفیر شیری رحمٰن نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے کہ اُن کے ملک نے امریکہ مخالف عسکریت پسندوں کو اپنی سرزمین پر پناہ دے رکھی ہے۔
کولوراڈو میں ایسپن سکیورٹی فورم کے زیرِ اہتمام ایک مباحثہ کے دوران اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کی فوج شدت پسندوں کے خلاف بھرپور مہم جاری رکھے ہوئے ہیں، جب کہ حالیہ مہینوں میں پاکستان نے امریکہ اور نیٹو افواج کو 50 سے زائد مختلف راستوں سے آگاہ کیا جہاں سے جدید ہتھیاروں سے لیس مسلح جنگجو سرحد پار پاکستانی علاقوں پر مہلک حملے کرتے ہیں۔۔
’’افغانستان کے ساتھ بین الاقوامی سرحد پر پاکستان (انسدادِ دہشت گردی کی) حتی الامکان کوششیں کر رہا ہے۔‘‘
لیکن مباحثے میں اُن کے مدِ مقابل جنگی آمور سے متعلق وائٹ ہاؤس کے مشیر ڈگلس لوٹ نے کہا کہ علاقائی خودمختاری مخصوص حقوق کی یقین دہانی کرتی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ریاستوں پر ذمہ داریاں بھی عائد ہوتی ہیں۔
اُنھوں نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان طالبان کی مبینہ حمایت ترک کرکے دہشت گردی کے انسداد کی کوششوں میں اضافہ کرے۔
اس موقع پر پاکستانی سفیر نے کہا کہ اُن کا ملک امریکی ڈرون حملے بند کرنے کے مطالبے سے دست بردار نہیں ہوگا۔
’’میں یہ نہیں کہتی کہ ڈرون حملوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مدد نہیں دی ہے، لیکن ان کے فوائد نسبتاً کم ہیں۔‘‘
کولوراڈو میں ایسپن سکیورٹی فورم کے زیرِ اہتمام ایک مباحثہ کے دوران اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کی فوج شدت پسندوں کے خلاف بھرپور مہم جاری رکھے ہوئے ہیں، جب کہ حالیہ مہینوں میں پاکستان نے امریکہ اور نیٹو افواج کو 50 سے زائد مختلف راستوں سے آگاہ کیا جہاں سے جدید ہتھیاروں سے لیس مسلح جنگجو سرحد پار پاکستانی علاقوں پر مہلک حملے کرتے ہیں۔۔
’’افغانستان کے ساتھ بین الاقوامی سرحد پر پاکستان (انسدادِ دہشت گردی کی) حتی الامکان کوششیں کر رہا ہے۔‘‘
لیکن مباحثے میں اُن کے مدِ مقابل جنگی آمور سے متعلق وائٹ ہاؤس کے مشیر ڈگلس لوٹ نے کہا کہ علاقائی خودمختاری مخصوص حقوق کی یقین دہانی کرتی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ریاستوں پر ذمہ داریاں بھی عائد ہوتی ہیں۔
اُنھوں نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان طالبان کی مبینہ حمایت ترک کرکے دہشت گردی کے انسداد کی کوششوں میں اضافہ کرے۔
اس موقع پر پاکستانی سفیر نے کہا کہ اُن کا ملک امریکی ڈرون حملے بند کرنے کے مطالبے سے دست بردار نہیں ہوگا۔
’’میں یہ نہیں کہتی کہ ڈرون حملوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مدد نہیں دی ہے، لیکن ان کے فوائد نسبتاً کم ہیں۔‘‘