دہشت گردی اور دیگرسنگین جرائم کی روک تھام کے لیے بدھ کو اسلام آباد میں امریکہ ، افغانستان اور پاکستان کے اعلیٰ حکام نے ایک سہ فریقی اجلاس ہوا جس میں دیگر سنگین جرائم کی روک تھام کے حوالے سے نظام الاوقات وضع کرنے پر اتفاق کیا گیا اور اس سلسلے میں پیش رفت کا جائزہ لینے اور نئے اہداف مقرر کرنے کی غرض سے ہر ماہ ملاقات کرنے پر رضامندی ظاہر کی گئی۔
اس اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی وزیر داخلہ رحمن ملک اور افغانستان کے وفد کی سربراہی وزیر داخلہ حنیف اتمار نے کہ جب کہ امریکی ایف بی آئی کے سربراہ رابرٹ میولر سوم نے بات چیت میں امریکہ کی نمائندگی کی۔ اجلاس کے بعد اپنے افغان ہم منصب کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رحمن ملک نے بتایا کہ افغان حکام پاکستان میں زیر حراست طالبان کمانڈر ملا عبدالغنی برادر کو افغانستان کے حوالے کرنے کے لیے جلد ایک باضابطہ درخواست کریں گے اور ان کا ملک ایسی کسی بھی درخواست پر عملدرآمد کرے گا۔
اسلام آباد میں ہونے والے سہ فریقی اجلاس اُن مشترکہ نشستوں کے سلسلے کی تازہ کڑی ہے جن پر فروری 2009 ء میں واشنگٹن میں ہونے والی امریکہ، افغانستان اور پاکستان کے درمیان سہ فریقی اجلاس پر کام شروع ہوا تھا۔ ایف بی آئی کے ڈائریکٹر نے پاکستان کے انٹیلی جنس اداروں آئی ایس آئی، انٹیلی جنس بیورو اور ایف آئی کے حکام سے بھی ملاقاتیں کیں۔
دریں اثنا امریکی سفارت خانے کے مطابق پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے امریکی سنٹرل کمان کے سربراہ جنرل پیٹرئیس نے پاکستان میں اپنے دو روزہ قیام کے دوران افغانستان میں انتہاپسندوں کے خلاف جنگ میں افغان ، امریکی اور بین الاقوامی افواج کی پیش قدمی کے بارے میں پاکستانی قائدین کو بریفنگ دی۔ امریکی جنرل نے ایبٹ آباد کے پاکستان ملٹری اکیڈمی کا بھی دورہ کیا اوروہاں زیرتربیت کیڈٹس سے خطاب کیا۔
جنرل پیٹرئیس نے پاکستانی فوج کی حمایت جاری رکھنے کا وعدہ کیا اور اس اُمید کا اظہار بھی کیا کہ پاکستان کی مسلح افواج کی انتہاپسندوں کے خلاف بھرپورپیش قدمی کے باعث آنے والے مہینوں میں پاکستان اور افغانستان دونوں ممالک کی صورت حال میں بہتری آئے گی۔