جمرود کے ٹیڈی بازار سے گزرتے وقت اس پر اچانک حملہ کر دیا گیا جس میں ایک ٹرک ڈائیور ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا جب کہ تمام ٹرکوں کو بھی نقصان پہنچا۔
پاکستان کے راستے نیٹو افواج کے لیے ساز و سامان لے جانے والے تین ٹرکوںٕ پر منگل کو مسلح افراد نے جدید ہتھیاروں سے فائرنگ کرکے ایک ڈرائیور کو ہلاک اور ایک کو زخمی کر دیا۔
افغانستان میں تعینات امریکہ اور اس کے اتحادی ملکوں کی افواج کے لیے چار جولائی کو رسد کی ترسیل کی بحالی کے بعد یہ پہلا حملہ ہے۔
مقامی حکام نے بتایا کہ سامان سے لدے ٹرکوں پر مشتمل قافلہ براستہ خیبر ایجنسی افغانستان جا رہا تھا مگرجمرود کے ٹیڈی بازار سے گزرتے وقت اس پر اچانک حملہ کر دیا گیا جس میں تمام ٹرکوں کو بھی نقصان پہنچا۔
فوری طور پر کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی مگر حکام کو شبہ ہے کہ اس کارروائی میں طالبان شدت پسندوں کا ہاتھ ہے جنہوں نے نیٹو سپلائی لائنز کی بحالی پر ایسے حملوں کی دھمکی دی تھی۔
امریکہ کے ساتھ طویل مذاکرات کے نتیجے میں پاکستان نے سات ماہ کی بندش کے بعد اس ماہ کے اوائل میں افغانستان میں تعینات غیر ملکی افواج کو رسد کی ترسیل کے لیے اپنی سرحد دوبارہ کھول دی تھی۔
حکومت کے اس فیصلے کی ملک کی بعض مذہبی تنظیمیں اور دائیں بازو کی جماعتیں سخت مخالفت کر رہی ہیں۔ اس احتجاج کی قیادت دفاع پاکستان کونسل کر رہی ہے جس نے کوئٹہ سے چمن اور پشاور سے طورخم تک احتجاجی ریلیاں بھی منعقد کی ہیں۔
سن 2001ء میں طالبان کے خلاف شروع کی گئی فوجی کارروائی کے آغاز سے بین الاقوامی افواج کے لیے ایندھن اور ساز و سامان کی ترسیل پاکستان کے راستے کی جا رہی ہے۔
تمام رسد کراچی کی بندر گاہ پر اُتاری جاتی ہے جہاں سے اسے ٹرکوں پر لاد کر طورخم اور چمن کی سرحدی گزرگاہوں کے راستے افغانستان منتقل کیا جاتا ہے۔
افغانستان میں تعینات امریکہ اور اس کے اتحادی ملکوں کی افواج کے لیے چار جولائی کو رسد کی ترسیل کی بحالی کے بعد یہ پہلا حملہ ہے۔
مقامی حکام نے بتایا کہ سامان سے لدے ٹرکوں پر مشتمل قافلہ براستہ خیبر ایجنسی افغانستان جا رہا تھا مگرجمرود کے ٹیڈی بازار سے گزرتے وقت اس پر اچانک حملہ کر دیا گیا جس میں تمام ٹرکوں کو بھی نقصان پہنچا۔
فوری طور پر کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی مگر حکام کو شبہ ہے کہ اس کارروائی میں طالبان شدت پسندوں کا ہاتھ ہے جنہوں نے نیٹو سپلائی لائنز کی بحالی پر ایسے حملوں کی دھمکی دی تھی۔
امریکہ کے ساتھ طویل مذاکرات کے نتیجے میں پاکستان نے سات ماہ کی بندش کے بعد اس ماہ کے اوائل میں افغانستان میں تعینات غیر ملکی افواج کو رسد کی ترسیل کے لیے اپنی سرحد دوبارہ کھول دی تھی۔
حکومت کے اس فیصلے کی ملک کی بعض مذہبی تنظیمیں اور دائیں بازو کی جماعتیں سخت مخالفت کر رہی ہیں۔ اس احتجاج کی قیادت دفاع پاکستان کونسل کر رہی ہے جس نے کوئٹہ سے چمن اور پشاور سے طورخم تک احتجاجی ریلیاں بھی منعقد کی ہیں۔
سن 2001ء میں طالبان کے خلاف شروع کی گئی فوجی کارروائی کے آغاز سے بین الاقوامی افواج کے لیے ایندھن اور ساز و سامان کی ترسیل پاکستان کے راستے کی جا رہی ہے۔
تمام رسد کراچی کی بندر گاہ پر اُتاری جاتی ہے جہاں سے اسے ٹرکوں پر لاد کر طورخم اور چمن کی سرحدی گزرگاہوں کے راستے افغانستان منتقل کیا جاتا ہے۔