پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے منگل کو وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی جس میں دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن ’ضرب عضب‘ اور انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل پر پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اُدھر وزیراعظم نواز شریف کو منگل کو پیش کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل کے تحت ملک بھر میں کی گئی کارروائیوں میں 19,272 افراد کو مختلف جرائم میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم نواز شریف اور جنرل راحیل شریف کی ملاقات سے ایک روز قبل ہی پاکستانی فوج نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے مہلک حملے میں ملوث دو گروپوں میں سے ایک کے کمانڈر تاج محمد عرف رضوان کو گرفتار کیا گیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
واضح رہے کہ پشاور حملے میں ملوث کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے خلاف سرحد پار افغانستان میں بھی افغان فورسز نے کارروائیاں کی ہیں۔
اس سلسلے میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعاون پر بھی وزیراعظم اور آرمی چیف نے تبادلہ خیال کیا۔
افغان صدر اشرف غنی نے پیر کی شام وزیراعظم نواز شریف سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا تھا جس میں دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی کو مشترکہ دشمن قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف مل کر لڑائی کے عزم کا اظہار بھی کیا تھا۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے افغان صدر سے کہا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ بہتری آ رہی ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں حالیہ مہینوں میں نمایاں بہتری آئی ہے اور فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے بھی رواں ماہ کابل کا دورہ کیا تھا۔
حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جعفر اقبال نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت مکمل یکسوئی کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے پشاور اسکول پر حملے کے بعد ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر رکھی ہیں اور انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل کے تحت اب تک انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر 19 ہزار سے زائد کارروائیاں کی گئیں۔
سرکاری رپورٹ کے مطابق انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل کے تحت کی گئی کارروائیوں میں منافرت پھیلانے والی تقاریر پر بھی 518 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
جب کہ غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم پانچ ہزار سے زائد افغان پناہ گزینوں کو اُن کے ملک واپس بھی بجھوایا گیا ہے۔