پاکستان میں قانون سازوں کا کہنا ہے کہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں فوج نے دہشت گردوں کے خلاف اگرچہ مثالی کامیابی حاصل کی ہے لیکن اُن کے بقول ملک کو اب بھی داخلی اور سلامتی کے چینلج کا سامنا ہے۔
حال ہی میں قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کا دورہ کرنے والے سینیٹر حاجی عدیل اور سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اُس قبائلی علاقے میں دہشت گردوں کے ڈھانچے کو تباہ کیا جا چکا ہے۔
اُن کے بقول اب ملک بھر میں روپوش دہشت گردوں کے خلاف بھی فیصلہ کن کارروائی کرنا ہو گی۔
واضح رہے کہ امریکہ کی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کے لیفٹیننٹ جنرل وینسنٹ اسٹورٹ نے کانگریس کی ’آرمڈ سروسز کمیٹی‘ میں پیش کردہ اپنی تازہ رپورٹ میں کہا کہ افغانستان کی سرحد کے قریب پاکستان نے موثر کارروائیاں کی ہیں اور وہاں سے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کا صفایا کیا گیا ہے۔
تاہم لفٹیننٹ جنرل وینسنٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو مسلسل دہشت گرد گروہوں سے خطرات کا سامنا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے امریکی جنرل کی طرف سے پاکستانی فوج کی کامیابیوں کے اعتراف کو ایک حقیقت پسندانہ بیان قرار دیا۔
’’یہ ایک ناممکن مشن تھا جسے پاکستانی فوج نے ممکن بنایا۔۔۔اس وقت پاکستانی فوج اور حکومت کا اُن علاقوں پر مکمل کنٹرول ہے۔‘‘
عوامی نیشنل سینیٹر حاجی عدیل کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان میں کارروائی سے یہ تو واضح ہو گیا ہے کہ پاکستانی فوج دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کر رہی ہے۔
’’حقانی گروپ کا جو ہیڈ کوارٹر تھا وہ بھی تباہ کر دیا گیا ہے، اب میرے خیال میں ایک بڑا سنجیدہ آپریشن ہو رہا ہے جس کے نتائج نکل رہے ہیں۔۔۔۔ہمیں تو یہ بتایا گیا ہے کہ اس کے بعد (دہشت گردوں کو) شہروں میں بھی نہیں چھوڑا جائے گا۔ گرفتاریاں تو ہو رہی ہیں روزانہ شہروں میں بھی اسلام آباد جیسے شہر میں بھی گرفتاریاں ہوئی ہیں۔‘‘
اُدھر وزیر اعظم نواز شریف نے بھی جمعرات کو ایک تقریب کے بعد کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
’’ہماری نسلوں نے یہاں پر رہنا ہے اس ملک کو پُرامن بنانا ہے، ہم سب کی ذمہ داری ہے اور ہم سب کو مل کر یہ کام کرنا چاہیئے کہ پاکستان کو ہر قسم کی بد امنی سے دہشت گردی سے پاک کیا جائے ہم نے یہ کام شروع کیا ہے اور اس کو اختتام تک پہنچائیں گے۔‘‘