|
ویب ڈیسک — بھارت کی جانب سے آئندہ برس پاکستان میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی میں ٹیم نہ بھیجنے کے فیصلے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے بال آئی سی سی کے کورٹ میں ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کو خط لکھے گا جس میں آئی سی سی سے پوچھا جائے گا کہ بھارت کے انکار کی صورت میں اب آگے کی حکمتِ عملی کیا ہونی چاہیے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پی سی بی، آئی سی سی کو لکھے گئے خط میں یہ کہے گا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ سے پوچھا جائے گا کہ وہ کن وجوہات کی بنیاد پر اپنی ٹیم پاکستان نہیں بھیجنا چاہتا۔
یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ پی سی بی دیگر کرکٹ بورڈز سے بھی رابطے کرے گا اور اس معاملے پر اُن کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا یہ مؤقف رہا ہے کہ دنیا کی تمام بڑی ٹیمیں بشمول آسٹریلیا، انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ پاکستان کا دورہ کر چکی ہیں۔ لہٰذا ملک میں سیکیورٹی کے حوالے سے کوئی خدشات نہیں ہیں۔
کرکٹ ویب سائٹ 'کرک انفو' کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے جمعے کو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو آگاہ کر دیا تھا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ نے اپنی ٹیم پاکستان نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ہائبرڈ ماڈل کی مزاحمت
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ نے ایشیا کپ کی طرح چیمپئنز ٹرافی کے لیے ہائبرڈ ماڈل کی تجویز دی ہے جس کے تحت بھارت اپنے میچز متحدہ عرب امارات میں کھیلے۔ تاہم چیئرمین پی سی بی نے ہائبرڈ ماڈل کی تجویز مسترد کر دی تھی۔
جمعے کو قذافی اسٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے کہا تھا کہ انہیں بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے تحریری طور پر آگاہ نہیں کیا گیا۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم نے گزشتہ برس کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے بھارت کا سفر کیا تھا اور اس سے پہلے بھی کئی مواقع پر پاکستان لچک دکھا چکا ہے۔ لہٰذا بھارت کو بھی کھیل کو سیاست سے الگ رکھتے ہوئے پاکستان آنا چاہیے۔
آئی سی سی ایونٹس میں کسی ملک جانے سے انکار کرنے والی ٹیمیں
ماضی میں انٹرنشنل ٹورنامنٹ میں ٹیموں کی عدم شرکت کی مثالیں موجود رہی ہیں۔
سن 1996 کے ورلڈ کپ کی میزبانی پاکستان، بھارت اور سری لنکا کو مشترکہ طور پر ملی تھی۔ تاہم سری لنکا میں تامل باغیوں کے مسئلے اور سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز نے سری لنکا جانے سے انکار کر دیا تھا۔
اسی طرح زمبابوے، کینیا اور جنوبی افریقہ کی میزبانی میں ہونے والے ورلڈ کپ میں سیاسی وجوہات کی بنا پر انگلینڈ نے زمبابوے جب کہ نیوزی لینڈ نے کینیا میں کھیلنے سے انکار کر دیا تھا۔
اس انکار کی وجہ سے ٹیموں کو پوائنٹس سے محروم ہونا پڑا تھا، تاہم ورلڈ کپ کے فارمیٹ اور زیادہ میچز کی وجہ سے ان ٹیموں کے پاس اگلے مرحلے تک رسائی کے مواقع موجود تھے۔ لہٰذا ماہرین کے مطابق چیمپئنز ٹرافی میں ایسا مشکل ہو گا۔
خیال رہے کہ بھارتی کرکٹ ٹیم نے آخری مرتبہ 2008 کے ایشیا کپ میں شرکت کے لیے پاکستان کا دورہ کیا تھا جہاں فائنل میں اسے سری لنکا کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی۔
سن 2008 میں ممبئی حملوں کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ سیاسی اور تجارتی روابط کے ساتھ ساتھ کرکٹ روابط بھی محدود کر دیے تھے۔
سن 2011 کے ورلڈ کپ کا سیمی فائنل کھیلنے پاکستان کی ٹیم بھارت گئی تھی۔ جب کہ دونوں ملکوں کے درمیان محدود اوورز کی سیریز بھی بھارت میں کھیلی گئی تھی۔
پاکستان نے 2016 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے بھارت کا دورہ کیا تھا جب کہ گزشتہ برس بھی پاکستان کرکٹ ٹیم ون ڈے ورلڈ کپ کھیلنے بھارت گئی تھی۔
چیمپئنز ٹرافی آئندہ برس فروری اور مارچ میں پاکستان مین ہو گی جس کے لیے پاکستان کے مختلف اسٹیڈیمز میں تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہیں۔