پاکستان کے وزیر خزانہ اسد عمر نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ حکومت نے ملک کو درپیش ادائیگیوں کے بڑھتے ہوئے عدم توازن کے حوالے سے بیل آؤٹ پیکیج کیلئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ یعنی آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے معاشی ماہرین سے تفصیلی صلاح مشورے کے بعد آئی ایم ایف سے اس سلسلے میں مزاکرات شروع کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مزاکرات کا مقصد مستحکم معاشی بحالی کا پروگرام وضح کرنا ہے جس کے ذریعے معاشی بحران پر قابو پایا جا سکے۔
اُنہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ایسا پیکیج تیار کیا جائے گا جس کا کم آمدنی والے لوگوں پر کم سے کم اثر پڑے اور اصل بوجھ صرف مالدار شہریوں کے کندھوں پر ہی ڈالا جائے۔
پاکستانی وزیر خزانہ نے کہا کہ سب لوگ جانتے ہیں کہ پچھلی مسلم لیگ نون کی حکومت نے ملک کو معاشی دلدل میں دھکیل دیا تھا اور اب تحریک انصاف کی حکومت نے ملک کو اقتصادی پستیوں سے نکالنے کیلئے اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اس مقصد کیلئے ہمیں ایک ساتھ بہت سے اقدامات اختیار کرنا ہوں گے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ معاشی اقدامات کے حوالے سے کئی ہفتوں سے جاری غور و خوض کے بعد آئی ایم ایف سے مدد لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دوست ممالک سے مدد لینے کے ساتھ ساتھ دیگر طریقے استعمال کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کئی ہفتوں سے یہ کہتی رہی ہے کہ آئی ایم ایف سے رجوع کرنا آخری فیصلہ ہو گا اور ایسا کرنے سے پہلے ملک کو معاشی مشکلات سے نکالنے کیلئے دیگر اقدامات اختیار کئے جائیں گے۔
تاہم پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اتوار کے روز کہا تھا کہ ملک معاشی بحران سے دوچار ہے اور اس صورت حال سے نکلنے کیلئے آئی ایم ایف سے رجوع کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اُنہوں نے کہا تھا کہ دوست ممالک سے بھی درخواست کی جا رہی ہے کہ وہ پاکستان کے سٹیٹ بینک میں رقوم جمع کرائیں تاکہ زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو سکے۔
پاکستان کے سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ نے گزشتہ ہفتے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے پاس آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔ تاہم بیل آؤٹ پیکیج کیلئے آئی ایم ایف کی شرائط کڑی ہوں گی۔