پاکستان کرکٹ ٹیم، ورلڈ کپ میں شامل کسی بھی ٹیم کے مقابلے میں سب سے پہلے انگلینڈ پہنچ چکی ہے جہاں میگا ایونٹ سے قبل میزبان انگلینڈ کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی صورت میں اسے ایک کڑے امتحان سے گزرنا ہے۔
ٹیم کا سب سے پہلے انگلینڈ پہنچنا اس حوالے سے بھی سود مند ہے کہ ورلڈ کپ کے آغاز میں ابھی تقریباً پانچ ہفتے باقی ہیں۔ اس دوران پاکستانی بالرز اور بلے بازوں کو انگلینڈ میں وکٹس کی کنڈیشن اور موسم کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کے لیے کسی بھی ٹیم سے زیادہ وقت مل جائے گا۔
عالمی کپ سے قبل پاکستان ٹیم انگلینڈ کے خلاف سیریز کا آغاز واحد ٹی ٹوئنٹی میچ سے کرے گی جو 5 مئی کو کارڈف میں کھیلا جائے گا۔
دونوں ملکوں کے درمیان پانچ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ 8 مئی کو لندن، دوسرا 11 مئی کو ساؤتھمپٹن، تیسرا 14 مئی کو برسٹل، چوتھا 17 مئی کو ناٹنگھم اور آخری میچ 19 مئی کو لیڈز میں کھیلا جائے گا۔
پاکستان ٹیم ورلڈ کپ سے پہلے وارم اپ میچز میں 24 مئی کو افغانستان اور 26 مئی کو بنگلہ دیش کا سامنا کرے گی۔
پاکستان ایونٹ میں اپنی مہم کا باضابطہ آغاز 31 مئی کو پہلے دو ورلڈ کپ مقابلوں کی فاتح ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ سے کرے گا۔
اور جس میچ کا دنیا بھر کے شائقینِ کرکٹ کو انتظار ہے وہ پاکستان اور روایتی حریف بھارت کے درمیان 16 جون کو مانچسٹر میں ہوگا۔
پاکستان ٹیم کے کپتان سرفراز احمد اور ہیڈ کوچ دونوں ہی ورلڈ کپ اورخاص طور سے بھارت کے خلاف 15 رکنی اسکواڈ کے انتخاب سے مطمئن ہیں۔
کوچ مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ ٹیم نے بھرپور تیاری کی ہے اور کھلاڑیوں میں صلاحیت اور جیت کی لگن ہے۔ کپتان سرفراز احمد نے ٹیم کے ہر کھلاڑی کو 'ٹرمپ کارڈ' کارڈ قرار دیا ہے۔
ورلڈ کپ کے لیے پاکستان کی ٹیم نسبتاً نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔ عابد علی، بابر اعظم، فخر زمان، امام الحق، فہیم اشرف، حسن علی، عماد وسیم، محمد حسنین، شاداب خان اور شاہین شاہ آفریدی پہلی بار کرکٹ کے سب سے بڑے ایونٹ میں شرکت کر رہے ہیں۔
سینئر کھلاڑیوں میں صرف محمد حفیظ، شعیب ملک، سرفراز احمد اور جنید خان ہیں جو اس سے پہلے بھی ورلڈ کپ کھیل چکے ہیں۔