وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ملا برادر کو براہ راست افغانستان کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔
اسلام آباد —
پاکستان نے کہا ہے کہ اس نے اپنے ہاں زیر حراست افغان طالبان کے اعلٰی کمانڈر ملا عبدالغنی برادر کو رہا کرنے کا ’اصولی فیصلہ‘ کیا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چوہدری نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ملا برادر کو مناسب وقت پر رہا کر دیا جائے گا۔
اس سے قبل وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے منگل کو بین الاقوامی میڈیا بشمول خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ کو بتایا کہ افغانستان میں جاری مصالحتی عمل میں پیش رفت کے لیے ملا برادر کو ایک ماہ میں ہی رہا کر دیا جائے گا۔
تاہم اُن کا کہنا تھا کہ طالبان رہنما کو افغانستان کی حکومت کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔
عبد الغنی برادر افغان طالبان کے امیر ملا محمد عمر کے نائب تھے۔
وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ملاعبدالغنی برادر کی رہائی کے وقت پر بات چیت کی جا رہی ہے۔ تاہم اس بارے میں سرکاری طور پر مزید تفصیلات نہیں بتائی گئی ہیں۔
ملاعبد الغنی برادر کی رہائی کے فیصلے سے متعلق پاکستان کے سابق سفارت کار رستم شاہ مہمند نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ افغان حکومت اور اعلٰی امن کونسل کئی مرتبہ ان کی رہائی کا مطالبہ کر چکی ہے۔
’’یہ رہائی کچھ عجیب طریقے سے عمل میں لائی جا رہی ہے... پاکستان نے کہا ہے کہ فی الحال اُنھیں افغانستان کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔ جس کا مقصد یہ ہے کہ اُن کا کنڑول پاکستان کے ہاتھوں میں ہے۔‘‘
افغانستان میں مصالحت کے عمل میں پیش رفت کے لیے گزشتہ ہفتے ہی پاکستان نے مزید سات افغان طالبان قیدیوں کو رہا کیا تھا جن میں منصور داد اللہ بھی شامل تھا۔
منصور داداللہ اہم طالبان کمانڈر ملا داد اللہ کا چھوٹا بھائی ہے۔ ملا داد اللہ 2007ء میں افغانستان میں مارا گیا تھا۔
ان افغان طالبان کی رہائی اگست کے اواخر میں افغان صدر حامد کرزئی کے دورہ اسلام آباد کے بعد عمل میں آئی۔
پاکستان میں گزشتہ سال 26 افغان طالبان کو مرحلہ وار رہا کیا گیا تھا اور اب تک مجموعی طور پر 33 افغان طالبان قیدیوں کو رہا کیا جا چکا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چوہدری نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ملا برادر کو مناسب وقت پر رہا کر دیا جائے گا۔
اس سے قبل وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے منگل کو بین الاقوامی میڈیا بشمول خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ کو بتایا کہ افغانستان میں جاری مصالحتی عمل میں پیش رفت کے لیے ملا برادر کو ایک ماہ میں ہی رہا کر دیا جائے گا۔
تاہم اُن کا کہنا تھا کہ طالبان رہنما کو افغانستان کی حکومت کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔
عبد الغنی برادر افغان طالبان کے امیر ملا محمد عمر کے نائب تھے۔
وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ملاعبدالغنی برادر کی رہائی کے وقت پر بات چیت کی جا رہی ہے۔ تاہم اس بارے میں سرکاری طور پر مزید تفصیلات نہیں بتائی گئی ہیں۔
ملاعبد الغنی برادر کی رہائی کے فیصلے سے متعلق پاکستان کے سابق سفارت کار رستم شاہ مہمند نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ افغان حکومت اور اعلٰی امن کونسل کئی مرتبہ ان کی رہائی کا مطالبہ کر چکی ہے۔
’’یہ رہائی کچھ عجیب طریقے سے عمل میں لائی جا رہی ہے... پاکستان نے کہا ہے کہ فی الحال اُنھیں افغانستان کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔ جس کا مقصد یہ ہے کہ اُن کا کنڑول پاکستان کے ہاتھوں میں ہے۔‘‘
افغانستان میں مصالحت کے عمل میں پیش رفت کے لیے گزشتہ ہفتے ہی پاکستان نے مزید سات افغان طالبان قیدیوں کو رہا کیا تھا جن میں منصور داد اللہ بھی شامل تھا۔
منصور داداللہ اہم طالبان کمانڈر ملا داد اللہ کا چھوٹا بھائی ہے۔ ملا داد اللہ 2007ء میں افغانستان میں مارا گیا تھا۔
ان افغان طالبان کی رہائی اگست کے اواخر میں افغان صدر حامد کرزئی کے دورہ اسلام آباد کے بعد عمل میں آئی۔
پاکستان میں گزشتہ سال 26 افغان طالبان کو مرحلہ وار رہا کیا گیا تھا اور اب تک مجموعی طور پر 33 افغان طالبان قیدیوں کو رہا کیا جا چکا ہے۔