پاکستان میں شعبہ صحت سے تعلق رکھنے والے عہدیداروں اور ماہرین نے تمباکو نوشی کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کے تدارک کے لیے معاشرے کے تمام طبقوں کو اپنا کردار ادا کرنے پر زور دیا ہے۔
دنیا بھر کی طرح اتوار کو پاکستان میں بھی تمباکو نوشی کے خلاف دن منایا گیا۔ یہ دن ایک ایسے وقت منایا جا رہا ہے جب حال ہی میں سامنے آنے والی ایک جائزہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ پاکستان میں ہر سال چھ سے 17 سال کی عمر کے ساڑھے تین لاکھ سے زائد لوگ تمباکو نوشی کی عادت میں مبتلا ہو رہے ہیں۔
صحت سے متعلق قومی سروسز کی وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اس صورتحال کو ایک تشویشناک امر قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں لگ بھگ دو کروڑ 39 لاکھ افراد سگریٹ اور تمباکو استعمال کرتے ہیں اور اس بنا پر مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر ہر سال تقریباً ایک لاکھ لوگ موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
"پاکستان میں سالانہ ایک لاکھ سے زائد افراد سگریٹ نوشی کی وجہ سے موت کا شکار ہو جاتے ہیں یہ نہیں کہ آپ سگریٹ پیتے ہیں اور آپ موت کا شکار ہو جاتے ہیں لیکن یہ موت کے راستے پر چلے جاتے ہیں اگر آپ غیر متعدی بیماری کی ایک بڑی وجہ سگریٹ نوشی ہے جس پر حیران ہوں گے۔ بدقسمتی سے یہ ایک خاموش قاتل ہے اور یہ ایک نشہ کی طرح ہے جو ایک عادت نہیں بلکہ یہ آپ کو موت کی طرف لے جاتاہے"
ان کا کہنا تھا کہ سگریٹ پینے والے تو اس سے متاثر ہو ہی رہے ہیں لیکن ایک کثیر تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو خود تو سگریٹ نوشی نہیں کرتے لیکن ان کے ارد گرد تمباکو نوشی کی وجہ سے وہ بھی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔
ہر دس میں سے سات افراد کو ہم سیکنڈ ہینڈ اسموکر ان کو ہم کہتے ہیں وہ بن رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ انڈور سگریٹ نوشی ممنوع ہے اور پاکستان میں بھی اس کے بارے میں قانون موجود ہے اور ان پر عمل درآمد ہورہا ہے"۔
سائرہ افضل تارڑ کا کہنا تھا کہ تمباکو نوشی کی روک تھام کے لیے قوانین تو موجود ہیں لیکن ان پر عملدرآمد صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ لیکن ان کے بقول اس سے بھی زیادہ ضروری بات یہ ہے کہ لوگوں میں تمباکو نوشی کے خلاف آگاہی پیدا کرنے کے لیے معاشرے کے تمام طبقوں کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ تمباکو نوشی سے گلے اور پھیپھڑے کے سرطان کے علاوہ سینے اور دل کی بیماریاں لاحق ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے لیکن اس عادت کو ترک کرنے کے بعد کوئی بھی شخص دوبارہ ایک صحت مند انسان کی طرح زندگی گزار سکتا ہے۔
ڈاکٹر سعید اللہ شاہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا۔
" اگر آ پ سگڑیٹ نوشی ترک کر دیں تو بیماریوں کا خطرہ کم ہو جاتا ہے ایسا لگتا ہے کہ چار پانچ سالوں میں (سگریٹ نوشی کی وجہ سے) آپ کے دل کی بیماری کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے لیکن سگریٹ نوشی چھوڑنے کے بعد وہ بھی سگریٹ نوشی نا کرنے والوں کے برابر ہو جاتا ہے اس طرح سرطان کا خطرہ بھی چھ سات سالوں میں کم ہو جاتا ہے تو جتنا جلدی سگریٹ نوشی چھوڑیں گے اتنا جلدی فائدہ ہو گا"۔
ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال ساٹھ لاکھ افراد تمباکو نوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں مبتلا ہو کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جن میں چھ لاکھ افراد ایسے ہی جو کہ بلواسطہ طور پر تمباکو نوشی کے مضر اثرات کا شکار ہوتے ہیں۔