پاکستان نے کہا کہ ہے یورپی یونین کی طرف سے اس کی مصنوعات کے لیے رعایتی پیکچ کی منظوری تجارت کی عالمی تنظیم کے آئندہ ماہ ہونے والے اجلاس میں متوقع ہے۔
پاکستان میں جولائی 2010ء میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی اور تعمیر نو کی کوششوں میں معاونت کے سلسلے میں یورپی یونین نے ٹیکسٹائل کے پاکستانی شعبے کی 75 مصنوعات کی یورپی منڈیوں تک رسائی کے رعایتی پیکج کا اعلان کیا تھا۔
لیکن بھارت اور بنگلہ دیش کی جانب سے مخالفت کے باعث عالمی تجارتی تنظیم سے پاکستان کے لیے اس رعایتی پیکج کی منظوری حاصل نہیں کی جا سکی ہے۔ تاہم جمعہ کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرتجارت امین فہیم نے کہا کہ یکم فروری کو ڈبلیو ٹی او کے اجلاس میں یورپی یونین کے رعایتی پیکج کی منظوری کے حوالے سے مثبت پیش رفت کی توقع ہے۔
’’ پاکستانی مصنوعات کی یورپی منڈیوں تک رسائی کی کئی ممالک مخالفت کر رہے ہیں جن میں سرفہرست انڈیا تھا۔ اب سارے ملکوں کے ساتھ جو ہماری بات چیت ہوئی، ہمارے اداروں نے اور میں نے خود جا کر بات چیت کی جس میں ہمیں کامیابی ہوئی یہ پاکستان کی تجارت کے لیے ایک اچھی خوشخبری ہے‘‘۔
یورپی یونین کی طرف سے اس رعایتی پیکیج پر بھارت نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مخالفت کی تھی جب کہ بنگلہ دیش میں ٹیکسٹائل کی صنعت سے وابستہ افراد نے بھی پاکستان کے لیے اعلان کردہ رعایت کی مخالفت کی تھی جس کے بعد بنگلہ دیش نے کھلے عام پاکستان کو یہ پیغام دیا تھا کہ وہ عالمی تجارتی تنظیم میں رعایتی پیکج کی منظوری کے خلاف ووٹ دے گا۔
بھارت نے یورپی یونین کے رعایتی پیکج پر اپنی مخالفت ختم کر دی ہے کیوں کہ پاکستان کے ساتھ تجارتی روابط پر اس کے حالیہ مذاکرات میں نا صرف مثبت پیش رفت ہوئی ہے بلکہ طویل عرصے کے بعد حکومت پاکستان نے اسے تجارت کے لیے پسندیدہ ترین ملک یعنی ایم ایف این کا درجہ دینے کے فیصلے کا اعلان بھی کیا ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش اور دیگر ممالک کے تحفظات بھی دور کر دیئے گئے۔