کرم ایجنسی کے بعدایک اورقبائلی علاقے باجوڑایجنسی میںMedicine Sans Frontier))نے بھی حکومت کے کہنے پرسرگرمیاں ختم کردی ہیں اوراس قبائلی علاقے کے دوردراز کے گاؤں میں ہسپتال اوردواخانے بندکردئے ہیں۔
طبیبان بے سرحدکے ایک ترجمان ناصرغفورنے ایک اخباری بیان میں باجوڑایجنسی میں سرگرمیاں بندکر نے کی تصدیق کی ہے ۔ ترجمان نے بتایاکہ اس سلسلے میں ان کوحکومت نے اطلاع دی ہے کہ باجوڑایجنسی میں ان کوپہلے سے دئیے گئے ا جازت نامے میں توسیع نہیں کی جاسکتی ۔ لہذاMSFکواس قبائلی علاقے میں کام کرنے کی اجازت نہیں۔
پاکستان میںMSFکے نمائندے Asaad Alessandro Alooنے حکومت کے اس فیصلے کوبہت افسوسناک قراردیااورکہاکہ ان کاادارہ ایسے دورافتادہ علاقوںمیں لوگوں کوصحت کی سہولیات فراہم کررہاہے جہا ں پرپہلے ہی سے یہ سہولتیں ناپید ہیں ۔ انہوں نے کہاکہMSFکی سرگرمیاں بندہونے سے کثیرتعدادمیں لوگوں کومشکلات کاسامناہوگا۔
ناصرغفورنے کہاکہ باجوڑایجنسی میںMSFکے دفاتراورہسپتال بندہونے سے اب تمام ترقبائلی علاقوںمیں سرگرمیاں بندہوگئی ہیں۔
باجوڑایجنسی میں2013 MSFسے تحصیل ہیڈکوارٹرناواگئی کے ذریعے نہ صرف ہسپتال کے اندربلکہ قریبی گاؤں اور دیہات میں لوگوں کوصحت کی سہولیات فراہم کررہاہے۔ باجوڑایجنسی میںMSFکی سرگرمیوںمیں120کے لگ بھگ مقامی ملازمین بھی کرداراداکررہے ہیں اورحکومت کے فیصلے کے مطابق MSFکی سرگرمیاں بندہونے سے یہ لوگ بھی بے روزگارہوجائیں گے۔ پچھلے سالMSFکے عملے نے ناواگئی کی تحصیل ہسپتال میں31ہزارمریضوں کوعلاج معالجے کی فراہمی میں مددفراہم کی ہے۔ ان مریضوںمیں وہ 600لوگ بھی شامل تھے جوجلدکے خطرناک مرض لشمینا میں مبتلاتھے۔