پاکستان کے غالباً ہر گھر میں سویرا اب ایک نئے ٹی وی مارننگ شو کے ساتھ ہوتا ہے۔ گو کہ اس کی روایت پچھلی صدی کے آخری عشرے میں پی ٹی وی کے پروگرام ”صبح بخیر “ سے پڑی ۔ مستنصر حسین تارڑ کی ’چھوٹی سی بات ‘آٹھ سال سے ’اسی سال ‘کے بچوں تک کے لئے پنک پینتھر، اسلام ، حدیثیں،اقوال زریں، ورزش، ہلکا پھلکا مختصر ڈرامہ، گھریلو ٹوٹکے، نسخے، کتابیں ، کھانے پکانے کی ترکیبیں ، انٹرویوز اور ہنستے مسکراتے مزاحیہ خاکے ۔۔ سب کچھ ہوتا تھا اس پروگرام میں۔
پھر یہ دور ختم ہوا۔۔پی ٹی وی کنارے لگا اور آگئے نئے نئے پرائیویٹ ٹی وی چینلز۔ اس وقت کئی درجن چینلز ملکی فضا میں موجود ہیں لیکن ان تمام چینلز نے پی ٹی وی کا ڈالا ہوا ٹرینڈ آج تک اپنایا ہوا ہے۔ آج کوئی چینل ، خواہ وہ قومی زبان کا ہو یا علاقائی زبان کا ،ایسا نہیں جس کا اپنا مارننگ شو ہر صبح پیش نہ ہوتا ہو۔ ” گڈ مارننگ پاکستان، اٹھو جاگو پاکستان، مارننگ ووہم، جاگو پاکستان جاگو، مسکراتی مارننگ، صبح سویرے، ’نور‘ مارننگ،آج صبح، یہ صبح تمہاری ہے، صبح کی فضاء، اے مارننگ ود فرح، جیو مارننگ ، باخبر سویرا، مست مارننگ“۔۔۔غرض کہ یہ فہرست بہت طویل ہے۔
اتنے سارے پروگرامز اور ٹی وی چینلز کو دیکھ کر پہلا خیال یہ آتا ہے کہ آخر ان پروگراموں کے موضوعات کیا ہوتے ہوں گے؟ کیا سب مارننگ شوز ایک ہی جیسے نوعیت کے موضوعات چنتے ہیں؟ تو سن لیں ۔۔۔جی نہیں۔۔۔!! ہر گز نہیں۔۔۔!!ایسا بالکل نہیں ہے۔۔۔!!
پی ٹی وی کے شروع کردہ مارننگ شو اور آج کے ٹی وی شوز میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ آج کے شوز موضوعات کی قید سے آزاد ہیں۔۔۔کیا دکھانا چاہئے کیا نہیں ۔۔اس سوچ سے بھی یہ پروگرام ’مبرا‘ نظر آتے ہیں۔۔۔۔کیا ؟ کیوں؟ کس طرح؟کدھر اور کیسے ؟۔۔۔ان تمام سوالات کا جواب ہیں آج کے مارننگ شوز ۔ فیشن میں ،میک اپ میں، گلیمر میں، امارت میں، بزنس میں۔۔جو کچھ ہورہا ہے ۔۔مارننگ شوز اس کا آئینہ ہیں۔
ان پروگرامز کو کامیاب بنانے کے لئے شائد صرف ایک نکتے پر زور دیا جاتا ہے اور وہ ہے دلچسپی۔ شو کسی بھی چینل کا ہو اس میں دلچسپی برقرار رکھنے کے لئے دن رات ایک کردیئے جاتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ وہ موضوعات جو ایک انسان ساری زندگی نہیں سن پاتا آج ان پر مارننگ شوز بھرپور انداز میں روشنی ڈال رہے ہیں۔ مثلاً
انسانوں پر” جنوں “کی ’حاضری ‘
آج اگرآپ کو کسی پر ’‘جن “کی’ حاضری ‘دیکھنا ہوتو ان پروگرامزمیں آپ کا یہ شوق بھی پورا ہوسکتا ہے۔ کیوں کہ پچھلے ہی ہفتے ایک ٹی وی پروگرام میں ایک مولانا صاحب نے اپنے ساتھی کے اوپر ’جن‘ کی ’حاضری ‘کرائی۔ حاضری ہوتے ہی ان صاحب کی آواز تبدیل ہو گئی اور انہوں نے زور شور سے نعرہ حق بلند کیا۔ شو میں شریک اورمسائل کا شکار بہت سے لوگوں نے ان سے مختلف سوالات پوچھے اور ان کا باقاعدہ حل بھی بتایا گیا۔یہ سب دیکھ کر ٹی وی ناظرین حیرت و استعجاب اور خوف کاشکار ہوگئے۔
لائیو پروگرام میں جنوں کا حملہ
بات جنوں کی ہورہی ہے تو اسی سے متعلق ایک مارننگ شو کا قصہ بھی سن لیجئے۔ پچھلے دنوں ایک مارننگ شو میں جنوں کی موجودگی کے موضوع پر بات چیت جاری تھی۔ پروگرام کے شرکا میں روحانی علاج کا دعویٰ کرنے والے ایک عالم بھی موجود تھے ۔ کئی گھنٹوں تک چلنے والے اس شو میں جیسے ہی اینکر نے یہ سوال کیا کہ کیا جن ہر جگہ موجود ہوتے ہیں ۔۔۔اس بات میں کس حد تک سچائی ہے ۔۔۔سیٹ پر لگیں ہوئی بڑی بڑی لائٹس زور دار جھٹکے کے ساتھ فیوز ہوگئیں ۔۔اینکر کی ڈر کے مارے چیخ نکل گئی اور اس نے دوڑ نا شروع کردیا۔تبھی اسکرین پربھی اندھیرا چھا گیا۔
یہ تمام سین چونکہ لائیو پروگرام کا حصہ تھا لہذا من و عن ملک بھر میں ٹیلی کاسٹ ہوااور سب نے دیکھا۔ ہاں یہ بات باعث تشویش رہی کہ اینکر کو اپنے حواس پر قابو پانے میں جانے کتنی دیر لگی ہوگی۔
آن ائیر شادیاں
پاکستانی معاشرے میں شادی کے لئے لڑکیاں پسندکرنے سے لیکر ان کی رخصتی تک کے تمام مرحلے مارننگ شوز میں دکھانا اب ایک نیا ٹرینڈ بن گیا ہے۔ مہندی کے گانے ، شادی کی رسومات، ڈھوم کی تھاپ پر گانے، برات کا استقبال، رات گئے تک میوزیکل فنکشن، بگی پر دولہا کی آمد، ڈھول والے، بینڈ باجا ۔۔۔یہاں تک کہ نکاح ، منہ دکھائی کی رسمیں اور ولیمہ کی تقریب سب کچھ آن ائیر۔۔آ ن کیمرہ۔
کچھ اور دلچسپ موضوعات
چند مہینے پہلے کی بات ہے۔ یہی غالباً ویلنٹائن ڈے پر ایک ٹی وی اینکر نے ایسا پروگرام بھی کیا جو شہر کے ایک پارک میں چوری چھپے ملنے والے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو لے کر تھا ۔ یہ پروگرام تنازع کے سبب بھی بنا ۔ آن اسکرین آنے والی لڑکیوں کے والدین نے چینل کے خلاف آواز اٹھائی اور معاملہ اس حد تک بڑھا کہ ناصرف اینکر کو نوکری سے ہاتھ دھونا پڑے بلکہ اسے ایک دوسرے ٹی وی چینل پرآکر اپنی صفائی بھی پیش کرنا پڑی۔ اس دوان اس کیس کو پریس نے خوب اچھالا۔
اینکرز کی راتو ں رات شہرت
مارننگ شوز کا سب سے بڑا فائدہ اینکرز کو ہوا ہے۔ وہ راتوں رات گمنامی سے نکل کر ”سپراسٹارز“ کا درجہ پاگئی ہیں۔ ڈاکٹر شائستہ واحدی، مایا خان، ندایاسر، جگن کاظم۔۔۔۔۔جیسے درجن بھر اینکر ز کی مثال سامنے ہے ۔ مارننگ شوز سے پہلے نہ تو انہیں اس قدرشہرت ہی حاصل تھی اور نہ ان کی تنخواہیں ہی غیر معمولی تھیں مگر آج اینکرز لاکھوں روپے کمارہے ہیں۔
بھاری بھرکم بجٹ
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ آج مارننگ شوز کے بجٹ بہت بھاری بھرکم ہوگئے ہیں۔ اس کا سب سے بڑا سبب یہ ہے کہ اب یہ شوز انڈور اسٹوڈیوز تک محددد نہیں رہے بلکہ آوٴٹ ڈور ریکارڈنگ کا رجحان بہت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ آج کوئی طیارہ گرے یا زمینی حادثہ ہو ان کے غم میں بھی آوٴٹ ڈور پروگرام شوٹ کئے جاتے ہیں۔ آوٴٹ ڈور شوٹنگ کے سبب ہی پروگرامز کے بجٹ ملٹی پل ہوگئے ہیں۔
جھوٹ یا سچ!!
ان پروگرامز میں کس حد تک سچائی ہوتی ہے ۔۔اس کے بارے میں ایک عام ناظر کوئی ٹھوس ثبوت نہیں رکھتا۔ اسے ان پروگراموں پر کس حد تک یقین ہے یہ بھی بتانا مشکل ہے البتہ یہ ضرور ہے کہ موضوعات کی دلچسپی اور ان کے پیش کرنے کے نت نئے انداز کے سبب انہیں دیکھنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔ بس یہی وہ نکتہ ہے جس کے سبب یہ پروگرامز کامیاب ہیں اور انہیں خوب خوب بزنس مل رہا ہے۔