بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں ان ٹوئٹس کو 2012ء میں متعارف کرائی گئی کسی بھی ملک کے لیے مخصوص سنسرشپ پالیسی کے تحت بند کیا گیا
موٴقر امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ کے مطابق، پاکستانی حکام کی درخواست پر، سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر نے توہین مذہب و توہین رسالت سے متعلق ٹوئٹر اکاؤنٹس بند کر دیے ہیں۔
اخبار کے مطابق، رواں ماہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی طرف سے ٹوئٹر کو درخواست کی گئی تھی کہ وہ توہین آمیز یا غیر اخلاقی اکاؤنٹس کو بند کرے۔
بتایا جاتا ہے کہ ٹوئٹر نے پیغمبر اسلام کے خاکے، قرآن کے نسخوں کو نذر آتش کیے جانے کی تصاویر یا مبینہ طور پر اسلام مخالف بلاگرز کے پیغامات کو روکنے سے متعلق درخواستوں کو منظور کر لیا ہے۔
’پی ٹی اے‘ کے ترجمان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ اگر کسی بھی ویب سائیٹ پر پاکستانی قوانین کے مطابق قابل اعتراض مواد موجود ہو تو وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بین الاوزارتی کمیٹی اس کو بند کرنے کی سفارش کرتی ہے۔
بقول ترجمان، ’ہم یہ درخواست ویب سائیٹس کے متعلقہ لوگوں تک پہنچاتے ہیں اور وہ اپنے ضابطہ اخلاق اور قوانین کے مطابق اس پر عمل درآمد کرتے ہیں۔‘
بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں اِن ٹوئٹس کو 2012ء میں متعارف کرائی گئی کسی بھی ملک کے لیے مخصوص سنسرشپ پالیسی کے تحت بند کیا گیا ہے۔
پاکستان میں توہین مذہب سے متعلق بحث ایک حساس معاملہ ہے۔ ملک میں تقریباً ڈیڑھ سال سے زائد عرصے سے وڈیو شیئرنگ کی معروف ویب سائیٹ یوٹیوب تک رسائی پر بھی پابندی عائد ہے۔
یہ پابندی بھی اس ویب سائیٹ پر اسلام سے متعلق ایک توہین آمیز فلم کے مناظر جاری ہونے کے بعد عائد کی گئی تھی۔
اخبار کے مطابق، رواں ماہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی طرف سے ٹوئٹر کو درخواست کی گئی تھی کہ وہ توہین آمیز یا غیر اخلاقی اکاؤنٹس کو بند کرے۔
بتایا جاتا ہے کہ ٹوئٹر نے پیغمبر اسلام کے خاکے، قرآن کے نسخوں کو نذر آتش کیے جانے کی تصاویر یا مبینہ طور پر اسلام مخالف بلاگرز کے پیغامات کو روکنے سے متعلق درخواستوں کو منظور کر لیا ہے۔
’پی ٹی اے‘ کے ترجمان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ اگر کسی بھی ویب سائیٹ پر پاکستانی قوانین کے مطابق قابل اعتراض مواد موجود ہو تو وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بین الاوزارتی کمیٹی اس کو بند کرنے کی سفارش کرتی ہے۔
بقول ترجمان، ’ہم یہ درخواست ویب سائیٹس کے متعلقہ لوگوں تک پہنچاتے ہیں اور وہ اپنے ضابطہ اخلاق اور قوانین کے مطابق اس پر عمل درآمد کرتے ہیں۔‘
بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں اِن ٹوئٹس کو 2012ء میں متعارف کرائی گئی کسی بھی ملک کے لیے مخصوص سنسرشپ پالیسی کے تحت بند کیا گیا ہے۔
پاکستان میں توہین مذہب سے متعلق بحث ایک حساس معاملہ ہے۔ ملک میں تقریباً ڈیڑھ سال سے زائد عرصے سے وڈیو شیئرنگ کی معروف ویب سائیٹ یوٹیوب تک رسائی پر بھی پابندی عائد ہے۔
یہ پابندی بھی اس ویب سائیٹ پر اسلام سے متعلق ایک توہین آمیز فلم کے مناظر جاری ہونے کے بعد عائد کی گئی تھی۔