امریکی سفارت خانے سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا کہ اس حملے میں قونصل خانے کے دو امریکی اور دو پاکستانی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
پشاور میں پیر کی صُبح امریکی قونصل خانے کے عملے پر خودکش کار بم حملے میں کم از کم دو افراد ہلاک اور 19 زخمی ہو گئے۔
پولیس حکام نے بتایا کہ یہ واقعہ یونیورسٹی ٹاؤن میں آبدرہ روڈ پر پیش آیا جہاں اطلاعات کے مطابق امریکی قونصل خانے کے زیرِ استعمال گیسٹ ہاؤس سے نکلنے والی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔
اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے جاری ہونے والے ایک بیان میں حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس میں قونصل خانے کے دو امریکی اور دو پاکستانی اہلکار زخمی ہوئے ہیں جنھیں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
’’قونصل خانے کا کوئی اہلکار ہلاک نہیں ہوا لیکن ہم اس قابل نفرت فعل کا نشانہ بننے والے دیگر افراد کے بارے میں معلومات حاصل کر رہے ہیں۔‘‘
بیان میں کہا گیا کہ امریکہ پاکستانی حکام کے ساتھ مل کر تحقیقات کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ اس حملے میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بھی پشاور قونصل خانے کے لیے کام کرنے والے امریکی اہلکاروں پر بم حملے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
’’امریکی سفارت کاروں پر حملہ ایک نفرت انگیز فعل ہے اور اس کو کسی طور بھی جائز قرار نہیں دیا جاسکتا۔‘‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان اس کی مکمل تحقیقات کرے گی اور ’’اس جرم میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گی۔‘‘
اسلام آباد میں امریکی ناظم الامور رچرڈ ہوگلنڈ نے ایک الگ بیان میں کہا ہے کہ قونصل خانے کے امریکی اور مقامی اہلکاروں کو متاثرہ گاڑی سے نکالنے کے بعد تحفظ فراہم کرکے سلامتی سے متعلق پاکستانی اداروں کے اہلکاروں نے پیشہ وارانہ کارکردگی کا ثبوت دیا، جس کے لیے وہ اُن کے شکر گزار ہیں۔
’’اس خطرناک دنیا میں جہاں دہشت گرد کسی بھی لمحے حملہ آور ہو سکتے ہیں، ہم سب – پاکستانیوں اور امریکیوں – کو مل کر کام کرنا ہوگا کیوں کہ دونوں (ممالک) کا باہمی مفاد دہشت گردی کے خاتمے میں ہے۔‘‘
پشاور میں پولیس افسران نے تباہ شدہ گاڑی کے قریب سے ملنے والا ایک امریکی پاسپورٹ بھی صحافیوں کو دکھایا، البتہ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اس دستاویز کا حامل اہلکار حملے کا نشانہ بننے والوں میں شامل تھا یا نہیں۔
حملے کا ہدف بننے والی گاڑی ’ایس یو وی‘ مکمل طور پر تباہ اور جل کر خاکستر ہوگئی۔
اس واقعہ میں زخمی ہونے والوں کو قونصل خانے کی ایک دوسری گاڑی میں فوری طور پر منتقل کر کے امریکی حکام اپنے ساتھ لے گئےتھے۔
پشاور پولیس کے سربراہ امتیاز الطاف نے جائے وقوع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’بظاہر اس خودکش بم دھماکے میں 100 کلوگرام سے زائد بارودی مواد استعمال کیا گیا‘‘۔
حملہ شہر کے ایک ایسے علاقے میں کیا گیا جہاں کئی غیر ملکی تنظیموں بشمول اقوام متحدہ کے دفاتر بھی موجود ہیں۔
پولیس حکام نے بتایا کہ یہ واقعہ یونیورسٹی ٹاؤن میں آبدرہ روڈ پر پیش آیا جہاں اطلاعات کے مطابق امریکی قونصل خانے کے زیرِ استعمال گیسٹ ہاؤس سے نکلنے والی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔
اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے جاری ہونے والے ایک بیان میں حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس میں قونصل خانے کے دو امریکی اور دو پاکستانی اہلکار زخمی ہوئے ہیں جنھیں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
’’قونصل خانے کا کوئی اہلکار ہلاک نہیں ہوا لیکن ہم اس قابل نفرت فعل کا نشانہ بننے والے دیگر افراد کے بارے میں معلومات حاصل کر رہے ہیں۔‘‘
بیان میں کہا گیا کہ امریکہ پاکستانی حکام کے ساتھ مل کر تحقیقات کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ اس حملے میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
امریکی سفارت کاروں پر حملہ ایک نفرت انگیز فعل ہے اور اس کو کسی طور بھی جائز قرار نہیں دیا جاسکتا۔پاکستانی دفتر خارجہ
پاکستانی دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بھی پشاور قونصل خانے کے لیے کام کرنے والے امریکی اہلکاروں پر بم حملے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
’’امریکی سفارت کاروں پر حملہ ایک نفرت انگیز فعل ہے اور اس کو کسی طور بھی جائز قرار نہیں دیا جاسکتا۔‘‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان اس کی مکمل تحقیقات کرے گی اور ’’اس جرم میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گی۔‘‘
اسلام آباد میں امریکی ناظم الامور رچرڈ ہوگلنڈ نے ایک الگ بیان میں کہا ہے کہ قونصل خانے کے امریکی اور مقامی اہلکاروں کو متاثرہ گاڑی سے نکالنے کے بعد تحفظ فراہم کرکے سلامتی سے متعلق پاکستانی اداروں کے اہلکاروں نے پیشہ وارانہ کارکردگی کا ثبوت دیا، جس کے لیے وہ اُن کے شکر گزار ہیں۔
’’اس خطرناک دنیا میں جہاں دہشت گرد کسی بھی لمحے حملہ آور ہو سکتے ہیں، ہم سب – پاکستانیوں اور امریکیوں – کو مل کر کام کرنا ہوگا کیوں کہ دونوں (ممالک) کا باہمی مفاد دہشت گردی کے خاتمے میں ہے۔‘‘
پشاور میں پولیس افسران نے تباہ شدہ گاڑی کے قریب سے ملنے والا ایک امریکی پاسپورٹ بھی صحافیوں کو دکھایا، البتہ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اس دستاویز کا حامل اہلکار حملے کا نشانہ بننے والوں میں شامل تھا یا نہیں۔
حملے کا ہدف بننے والی گاڑی ’ایس یو وی‘ مکمل طور پر تباہ اور جل کر خاکستر ہوگئی۔
اس واقعہ میں زخمی ہونے والوں کو قونصل خانے کی ایک دوسری گاڑی میں فوری طور پر منتقل کر کے امریکی حکام اپنے ساتھ لے گئےتھے۔
پشاور پولیس کے سربراہ امتیاز الطاف نے جائے وقوع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’بظاہر اس خودکش بم دھماکے میں 100 کلوگرام سے زائد بارودی مواد استعمال کیا گیا‘‘۔
حملہ شہر کے ایک ایسے علاقے میں کیا گیا جہاں کئی غیر ملکی تنظیموں بشمول اقوام متحدہ کے دفاتر بھی موجود ہیں۔