عدالتوں کی طرف سے 'منفرد سزائوں' کی بڑھتی ہوئی روایت

کراچی میں دو مختلف ماتحت عدالتوں نے بھی انوکھی سزائیں سنائی تھیں جس پر گزشتہ ہفتے ہی سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ نے ان کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کی تھی۔

حالیہ دنوں میں پاکستان کی مختلف ماتحت عدالتوں کی طرف سے مختلف جرائم کے ارتکاب پر مجرموں کو انوکھی سزائیں سنائی گئی ہیں۔

ملتان کی ایک ماتحت عدالت نے ایک شخص کو لیڈی ہیلتھ ورکر کو ہراساں کرنے کے جرم میں 36 روز کے لیے ایک انتباہی بینر اٹھا کر سڑک پر کھڑے ہونے کی سزا سنائی۔

محمد اجمل نامی اس شخص نے ممتاز آباد کے علاقے میں خاتون کو ہراساں کیا تھا جس پر جج نے سزا سناتے ہوئے حکم دیا کہ یہ شخص 36 روز تک تیز رفتاری سے متعلق انتباہی بینر لے کر مصروف سڑک کے کنارے کھڑے ہو گا اور اس سزا پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے ایک افسر کو نگران بھی مقرر کیا۔

قبل ازیں کراچی میں دو مختلف ماتحت عدالتوں نے بھی انوکھی سزائیں سنائی تھیں جس پر گزشتہ ہفتے ہی سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ نے ان کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کی تھی۔

غیر قانونی طور پر اسلحہ رکھنے کے جرم میں کراچی کے ایک ایڈیشنل اینڈ سیشن جج نے ایک مجرم کو تین سال تک نماز باجماعت ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔

گزشتہ ماہ کراچی کی ہی ایک اور ماتحت عدالت نے 12 سال قبل ایک پولیس اہلکار کو موٹر سائیکل سے ٹکر مار کر زخمی کرنے والے شخص کو ایک سال کے لیے ٹریفک سے آگاہی پر مبنی پلے کارڈ اٹھا کر کھڑے رہنے کا حکم دیا تھا۔

یہ شخص ہر جمعے کو قائد اعظم کی رہائش گاہ کے باہر دو گھنٹوں کے لیے انتباہی بینر لے کر کھڑا ہوا کرے گا اور اس کی نگرانی کے لیے بھی عدالت نے ایک مجاز افسر کو تعینات کیا تھا۔