پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے قیادت میں بدھ کو ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس میں بھارتی کشمیر میں ہونے والی ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ عالمی برداری کشمیر کے رہنے والوں کی خواہش اور جدوجہد کو تسلیم کرے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ سے جاری بیان کے مطابق عسکری قیادت نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل اور خطے میں دیرپا امن کے لیے دنیا مدد کرے۔
واضح رہے کہ بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں حالیہ مظاہروں کے دوران ہونے والی ہلاکتوں پر پاکستان کی طرف سے جہاں مذمت اور تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے، وہیں اس معاملے کو اجاگر کرنے کے لیے وزارت خارجہ نے غیر ملکی سفیروں کو بھی بریفنگ دی۔
جب کہ جمعہ کو وزیراعظم نواز شریف نے وفاقی کابینہ کا ایک خصوصی اجلاس بھی لاہور میں طلب کیا ہے، جس میں بھارتی کشمیر میں موجودہ صورت حال پر غور کیا جائے گا۔
رواں ہفتے کے اوائل میں بھارت کے ہائی کمشنر کو بھی وزارت خارجہ طلب کر کے اُنھیں کشمیر میں حالیہ ہلاکتوں کے بارے میں پاکستان کی تشویش آگاہ کیا گیا تھا۔
بدھ کو اسلام آباد میں سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چودھری نے یورپی یونین کے رکن ممالک کے سفیروں کو بھارتی کشمیر کی کشیدہ صورتحال کے بارے میں اپنے شدید تحفظات سے آگاہ کیا۔
دفتر خارجہ سے جاری ایک بیان کے مطابق اعزاز چودھری کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی معافی نہیں ہونی چاہیئے۔ انھوں نے کشمیریوں کی ہلاکت کے ذمہ داروں سے متعلق آزادانہ اور شفاف تحقیقات کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
گزشتہ ہفتے ایک کشمیری علیحدگی پسند نوجوان برہان الدین وانی کی بھارتی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد مظاہروں کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔
کشمیر میں بھارتی سکیورٹی فورسز کی طرف سے کرفیو کے نفاذ کے باوجود مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا اور اس دوران جھڑپوں میں اب تک لگ بھگ 30 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں جب کہ سینکڑوں افراد زخمی بھی ہوئے۔
منگل کو پاکستانی سیکرٹری خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک (چین، فرانس، روس، برطانیہ اور امریکہ) کے سفیروں کو بھی بھارتی کشمیر کی صورتحال کا نوٹس لینے کا کہا تھا۔
کشمیر دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان روز اول ہی سے متنازع ہے۔ اس کا ایک حصہ بھارت اور ایک پاکستان کے زیر انتظام ہے۔
امریکہ نے بھی بھارتی کشمیر کی حالیہ کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کا پرامن حل تلاش کیا جانا چاہیئے۔
بھارتی فورسز برہان الدین وانی کی موت کو علیحدگی پسندوں کے لیے ایک بڑا دھچکا اور سکیورٹی فورسز کی ایک بڑی کامیابی قرار دے رہی ہیں۔
پاکستان کی طرف سے کشمیر کے موجودہ حالات کے بارے میں بیانات پر بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے کہا کہ گیا کہ "ہم پاکستان کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ اپنے پڑوسیوں کے معاملات میں مداخلت سے باز رہے۔"
بھارتی کشمیر کی موجودہ صورت حال پر بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے منگل کو ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کے بعد عوام سے امن کی بحالی کی اپیل کی تھی۔