امریکہ کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل لائیڈ جے آسٹن نے بدھ کو پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے راولپنڈی میں ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے اُمور کے علاوہ علاقائی سلامتی کی صورت حال پر بھی غور کیا گیا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق جنرل آسٹن نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے علاوہ خطے میں امن کے لیے پاکستانی فوج کی قربانیوں کو سراہا۔
بعد ازاں جنرل آسٹن نے اپنے وفد کے ہمراہ پاکستان کے سیکرٹری دفاع لفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) محمد عالم خٹک سے بھی ملاقات کی۔
پاکستانی وزارت دفاع سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق جنرل آسٹن نے کہا کہ افغانستان سے امریکی اور بین الاقوامی اتحادی افواج کے انخلا کے بعد پاکستان کا خطے کے استحکام میں اہم کردار رہا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ خطے میں دیرپا امن کے لیے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعاون اہم ہے۔
بیان کے مطابق سیکرٹری دفاع محمد عالم خٹک نے پاکستان کی طرف سے افغانستان کو فراہم کی جانے والی مدد اور حمایت سے متعلق بھی جنرل آسٹن کو آگاہ کیا۔
وزارت دفاع کے مطابق امریکی وفد نے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی حمایت اور افغانستان کی حکومت سے دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے پاکستان کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کو بھی سراہا۔
اس ملاقات میں دفاع کے شعبے میں دوطرفہ تعاون کے فروغ کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
پاکستان کے سیکرٹری دفاع نے کہا کہ پاکستانی افواج آپریشن ’ضرب عضب‘ کے ذریعے ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔
تاہم اُن کا کہنا تھا کہ شدت پسندی کی لعنت کے مکمل خاتمے کے لیے پاکستان کو اپنے دوستوں اور اتحادیوں کی مدد اور حمایت کی ضرورت ہے۔
امریکہ کے اعلیٰ عسکری کمانڈر نے پاکستانی فوج کے سربراہ اور دیگر حکام سے یہ ملاقاتیں ایسے وقت کیں جب پاکستان نے ایک بار پھر ملک میں موجود دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کو تیز کر رکھا ہے۔
پاکستان کی طرف سے یہ بھی کہا جاتا رہا ہے کہ وہ افغانستان میں امن و مصالحت کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کو تیار ہے۔