یہ حملہ تحصیل میران شاہ سے پانچ کلو میٹر کے فاصلے پر قطب خیل کے علاقے میں ہوا جہاں عسکریت پسندوں کے زیر استعمال ایک مکان پر بغیر پائلٹ کے جاسوس طیارے سے میزائل داغے گئے۔
اسلام آباد —
پاکستان نے ملک کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں مبینہ امریکی ڈرون حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایسے میزائل حملوں کی فوری بندش کا مطالبہ کیا ہے۔
افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں بدھ کو رات دیر گئے ایک مشتبہ امریکی ڈرون حملے میں کم از کم چار مبینہ شدت پسند ہلاک ہو گئے تھے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں کہا کہ یہ حملے ملک کی سرحدی حدود اور سالمیت کی خلاف ورزی ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان میں اس بات پر اتفاق پایا جاتا ہے کہ یہ میزائل حملے ہر صورت بند ہونے چاہیئے۔
تسنیم اسلم نے کہا کہ پاکستان اور خطے میں امن و استحکام کے لیے حکومت کی کوششوں پر ڈورن حملوں کے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان ڈرون حملوں کی بندش کا معاملہ امریکی انتظامیہ اور اقوام متحدہ میں بھی اٹھاتا رہا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے اپنے دورہ امریکہ میں صدر براک اوباما اور دیگر سینیئر امریکی عہدیداروں سے بھی اس معاملے پر بات کی تھی۔
تازہ میزائل حملہ تحصیل میران شاہ سے پانچ کلو میٹر کے فاصلے پر قطب خیل کے علاقے میں ہوا جہاں عسکریت پسندوں کے زیر استعمال ایک مکان پر بغیر پائلٹ کے جاسوس طیارے سے میزائل داغے گئے۔
اس میزائل حملے سے مکان مکمل طور پر منہدم ہو گیا۔ مقامی قبائلیوں کے مطابق ڈرون کا نشانہ بننے والے مکان کے اردگرد کے رہنے والوں نے متاثرہ مکان سے لاشوں کو نکالا۔
فوری طور پر ہلاک ہونے والوں کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ شمالی وزیرستان کے جس علاقے میں یہ حملہ کیا گیا وہاں تک میڈیا کے نمائندوں کو رسائی نہیں اس لیے آزاد ذرائع سے اس کی فوری طور پر تصدیق تقریباً نا ممکن ہے۔
رواں مہینے کے دوران پاکستان کی حدود میں ہونے والا یہ پہلا ڈرون حملہ ہے۔
ڈرون حملوں کے خلاف صوبہ خیبر پختونخواہ کی حکمران جماعت تحریک انصاف کے کارکنوں نے اس صوبے کے راستے افغانستان میں نیٹو افواج کے لیے ساز و سامان کی آمد و رفت 23 نومبر سے بند کر رکھی ہے۔
افغانستان میں نیٹو افواج کو رسد کی ترسیل پشاور سے ملحقہ قبائلی علاقے خیبر ایجنسی اور بلوچستان کے سرحدی ضلع چمن سے ہوتی ہے۔
جمعرات کو تحریک انصاف اور خیبر پختونخواہ میں اس کی اتحادی پارٹی جماعت اسلامی کے چند سو کارکنوں نے کوئٹہ میں اُس شاہراہ پر دھرنا دیا جہاں سے نیٹو افواج کے لیے رسد جاتی ہے۔
دھرنا شام پانچ بجے تک جاری رہا اور اس دوران نیٹو افواج کے لیے ساز و سامان کی ترسیل معطل رہی۔
مرکز میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور دیگر کئی جماعتیں تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعت اسلامی کے احتجاج کے اس طریقے کو نا مناسب قرار دیتے ہوئے یہ کہتی آئی ہیں کہ ڈرون حملوں کی بندش کے لیے سفارتی سطح پر کوششیں جاری ہیں۔
امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ڈرون کو ایک موثر ہتھیار گردانتا ہے اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ایسے میزائل حملوں میں القاعدہ اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے متعدد شدت پسند کمانڈر مارے جا چکے ہیں۔
افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں بدھ کو رات دیر گئے ایک مشتبہ امریکی ڈرون حملے میں کم از کم چار مبینہ شدت پسند ہلاک ہو گئے تھے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں کہا کہ یہ حملے ملک کی سرحدی حدود اور سالمیت کی خلاف ورزی ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان میں اس بات پر اتفاق پایا جاتا ہے کہ یہ میزائل حملے ہر صورت بند ہونے چاہیئے۔
تسنیم اسلم نے کہا کہ پاکستان اور خطے میں امن و استحکام کے لیے حکومت کی کوششوں پر ڈورن حملوں کے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان ڈرون حملوں کی بندش کا معاملہ امریکی انتظامیہ اور اقوام متحدہ میں بھی اٹھاتا رہا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے اپنے دورہ امریکہ میں صدر براک اوباما اور دیگر سینیئر امریکی عہدیداروں سے بھی اس معاملے پر بات کی تھی۔
تازہ میزائل حملہ تحصیل میران شاہ سے پانچ کلو میٹر کے فاصلے پر قطب خیل کے علاقے میں ہوا جہاں عسکریت پسندوں کے زیر استعمال ایک مکان پر بغیر پائلٹ کے جاسوس طیارے سے میزائل داغے گئے۔
اس میزائل حملے سے مکان مکمل طور پر منہدم ہو گیا۔ مقامی قبائلیوں کے مطابق ڈرون کا نشانہ بننے والے مکان کے اردگرد کے رہنے والوں نے متاثرہ مکان سے لاشوں کو نکالا۔
فوری طور پر ہلاک ہونے والوں کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ شمالی وزیرستان کے جس علاقے میں یہ حملہ کیا گیا وہاں تک میڈیا کے نمائندوں کو رسائی نہیں اس لیے آزاد ذرائع سے اس کی فوری طور پر تصدیق تقریباً نا ممکن ہے۔
رواں مہینے کے دوران پاکستان کی حدود میں ہونے والا یہ پہلا ڈرون حملہ ہے۔
ڈرون حملوں کے خلاف صوبہ خیبر پختونخواہ کی حکمران جماعت تحریک انصاف کے کارکنوں نے اس صوبے کے راستے افغانستان میں نیٹو افواج کے لیے ساز و سامان کی آمد و رفت 23 نومبر سے بند کر رکھی ہے۔
افغانستان میں نیٹو افواج کو رسد کی ترسیل پشاور سے ملحقہ قبائلی علاقے خیبر ایجنسی اور بلوچستان کے سرحدی ضلع چمن سے ہوتی ہے۔
جمعرات کو تحریک انصاف اور خیبر پختونخواہ میں اس کی اتحادی پارٹی جماعت اسلامی کے چند سو کارکنوں نے کوئٹہ میں اُس شاہراہ پر دھرنا دیا جہاں سے نیٹو افواج کے لیے رسد جاتی ہے۔
دھرنا شام پانچ بجے تک جاری رہا اور اس دوران نیٹو افواج کے لیے ساز و سامان کی ترسیل معطل رہی۔
مرکز میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور دیگر کئی جماعتیں تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعت اسلامی کے احتجاج کے اس طریقے کو نا مناسب قرار دیتے ہوئے یہ کہتی آئی ہیں کہ ڈرون حملوں کی بندش کے لیے سفارتی سطح پر کوششیں جاری ہیں۔
امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ڈرون کو ایک موثر ہتھیار گردانتا ہے اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ایسے میزائل حملوں میں القاعدہ اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے متعدد شدت پسند کمانڈر مارے جا چکے ہیں۔