وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ یہ حملے انسداد دہشت گردی کی کوششوں کے لیے نقصان دہ ہیں اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے متبادل طریقہ کار اپنانے کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد —
وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں پر امریکہ کو ایک بار پھر پاکستان کی تشویش سے آگاہ کیا ہے۔
جمعرات کو امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے اسلام آباد میں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے ملاقات کی جس میں وزیر اعظم نے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے انسداد دہشت گردی کی کوششوں کے لیے نقصان دہ ہیں اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے متبادل طریقہ کار اپنانے کی ضرورت ہے۔
ایک تازہ واقعے میں جمعرات کی صبح قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ایک مشتبہ امریکی ڈرون سے مبینہ عسکریت پسندوں کے زیر استعمال ایک گھر پر میزائل داغے گئے جس میں کم از کم تین افراد ہلاک ہو گئے۔
امریکی سفیر سے ملاقات کے بعد جاری ہونے والے سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک امریکہ قریبی تعلقات انتہائی اہم ہیں اور ان کے بقول پاکستان مساجد، اسکولوں، چھاؤنیوں، معصوم شہریوں اور بچوں کو نشانہ بنانے والوں کے خلاف لڑ رہا ہے۔
وزیراعظم اشرف کا کہنا تھا کہ انھیں اس بات کا ادراک ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے لیکن ان کا ملک اسے ختم کر کے رہے گا۔
بیان میں امریکی سفیر رچرڈ اولسن کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وہ ڈرون حملوں کے بارے میں پاکستان کی تشویش سے امریکی حکام کو آگاہ کریں گے۔
سفیر اولسن نے کہا کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں اور قربانیوں کا اعتراف کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ باہمی احترام اور مشترکہ مفادات پر مبنی طویل المعیاد تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے۔
امریکی سفیر کے بقول حال ہی میں افغان وزیر خارجہ زلمے رسول، اعلیٰ افغان امن کونسل کے سربراہ صلاح الدین ربانی کے دورہ پاکستان اور پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کے دورہ کابل سے امریکہ کو خاصی تقویت حاصل ہوئی ہے۔
پاکستانی وزیراعظم کا بھی اس موقع پر کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان مختلف سطح پر ہونے والے رابطے بہت حوصلہ افزا رہے ہیں۔
جمعرات کو امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے اسلام آباد میں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے ملاقات کی جس میں وزیر اعظم نے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے انسداد دہشت گردی کی کوششوں کے لیے نقصان دہ ہیں اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے متبادل طریقہ کار اپنانے کی ضرورت ہے۔
ایک تازہ واقعے میں جمعرات کی صبح قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ایک مشتبہ امریکی ڈرون سے مبینہ عسکریت پسندوں کے زیر استعمال ایک گھر پر میزائل داغے گئے جس میں کم از کم تین افراد ہلاک ہو گئے۔
امریکی سفیر سے ملاقات کے بعد جاری ہونے والے سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک امریکہ قریبی تعلقات انتہائی اہم ہیں اور ان کے بقول پاکستان مساجد، اسکولوں، چھاؤنیوں، معصوم شہریوں اور بچوں کو نشانہ بنانے والوں کے خلاف لڑ رہا ہے۔
وزیراعظم اشرف کا کہنا تھا کہ انھیں اس بات کا ادراک ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے لیکن ان کا ملک اسے ختم کر کے رہے گا۔
بیان میں امریکی سفیر رچرڈ اولسن کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وہ ڈرون حملوں کے بارے میں پاکستان کی تشویش سے امریکی حکام کو آگاہ کریں گے۔
سفیر اولسن نے کہا کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں اور قربانیوں کا اعتراف کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ باہمی احترام اور مشترکہ مفادات پر مبنی طویل المعیاد تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے۔
امریکی سفیر کے بقول حال ہی میں افغان وزیر خارجہ زلمے رسول، اعلیٰ افغان امن کونسل کے سربراہ صلاح الدین ربانی کے دورہ پاکستان اور پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کے دورہ کابل سے امریکہ کو خاصی تقویت حاصل ہوئی ہے۔
پاکستانی وزیراعظم کا بھی اس موقع پر کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان مختلف سطح پر ہونے والے رابطے بہت حوصلہ افزا رہے ہیں۔