پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارت و سرمایہ کاری کے معاہدے کے تحت مذاکرات کا پانچواں اجلاس منگل کو اسلام آباد میں شروع ہوا ہے، جس میں دونوں ملکوں کے عہدیدار دوطرفہ تعاون کے فروغ پر تجاویز کا تبادلہ کر رہے ہیں۔
دو روزہ مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی سیکرٹری برائے تجارت ظفر محمود جب کہ امریکی وفد کی سربراہی وسطی و جنوبی ایشیا کے لیے نمائندے مائیکل ڈینلی کر رہے ہیں۔
وفاقی سیکرٹری ظفر محمود نے مذاکرات کے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ’’امریکہ پاکستان کا ایک بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور اس وقت دوطرفہ تجارت کا حجم پانچ ارب 30 کروڑ ڈالر ہے۔ گزشتہ 10 سالوں کے دوران دوطرفہ تجارت کا حجم دوگنا ہو چکا ہے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ پاکستانی آموں کی امریکی منڈیوں تک رسائی ایک خوش آئندہ اقدام ہے اور اس میں اضافہ ممکن ہے۔ ظفر محمود نے بتایا کہ قبائلی علاقوں میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے اعلان کردہ امریکی منصوبے پر جلد عمل درآمد کی ضرورت ہے۔
امریکی وفد کے سربراہ مائیکل ڈینلی نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان بہت سے شعبوں میں شراکت داری ہے لیکن تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں کو دوطرفہ تعلقات میں خاص اہمیت حاصل ہے۔ انھوں نے کہا کہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ گزشتہ 16 سال کے دوران دوطرفہ تجارت میں 247 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
’’امریکہ کو اس بات پر فخر ہے کہ اس تجارت سے ہزاروں پاکستانیوں کے لیے روزگار کے وسائل دستیاب ہوئے اور پاکستانی اس حقیقت سے آگاہ ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس بارے میں مزید اقدامات کیے جاسکتے ہیں اور اس اجلاس کا یہی مقصد ہے۔‘‘
مائیکل ڈینلی نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔