امریکی سفارت خانے کی ترجمان میگن گریگونس نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ عملے کا تحفظ محکمہ خارجہ کی اوالین ذمہ داری ہے اور دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی حفاظتی اقدامات کا مسلسل جائزہ لیا جاتا ہے۔
اسلام آباد —
امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خدشات کے باعث پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں واقع امریکی قونصل خانے کے تمام غیر ضروری عملے کو وہاں سے نکلنے کا حکم دیا گیا ہے۔
جمعرات کو دیر گئے امریکی محکمہ خارجہ سے جاری ہونے والے انتباہ میں کہا گیا ہے کہ متعدد اندرونی اور بیرونی دہشت گرد گروہوں کی موجودگی پاکستان بھر میں امریکی شہریوں کے لیے خطرہ ہے۔
انتباہ کے مطابق صوبہ پنجاب کے دارالخلافہ لاہور میں قائم امریکی قونصل خانے سے متعلق مخصوص خطرے کے پیش نظر وہاں موجود تمام غیر ضروری عملے کے انخلا کا حکم دیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کی ترجمان میگن گریگونس نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ عملے کا تحفظ محکمہ خارجہ کی اوالین ذمہ داری ہے اور دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی حفاظتی اقدامات کا مسلسل جائزہ لیا جاتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ایمرجنسی عملے کے علاوہ تمام افراد کا انخلا احتیاطی تدبیر کے طور پر کیا گیا ہے اور قونصل خانے کے دوبارہ کھولنے کے بارے میں فی الوقت کوئی اعلان نہیں کیا جا سکتا۔
’’ہم ممکنہ خدشات کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ سفارتی کارروائیوں سے متعلق مناسب اضافی فیصلے بھی کرتے رہیں گے۔‘‘
ترجمان کے مطابق تازہ خطرے سے نمٹنے کے لیے پاکستانی حکام کے ساتھ مل کر کام کیا جا رہا ہے۔
’’اس وقت خطرہ (لاہور قونصل خانے تک) محدود ہے اور اسلام آباد میں امریکی سفارت خانہ اور دیگر شہروں میں قونصل خانے عید الفطر کی تعطیلات کے اختتام پر پیر کو کھل جائیں گے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ مختلف ممالک میں امریکی سفارت اور قونصل خانوں کی حالیہ بندش کا سبب بنے والے خدشات اور لاہور قونصل خانے کو لاحق خطرے کے درمیان ممکنہ ربط کے بارے میں صورت حال فی الوقت واضح نہیں۔
امریکی سفارت خانے کی ویب سائٹ پر ایک اور پیغام میں سفارت خانے کے ملازمین کو آئندہ ہفتے کے آغاز تک اسلام آباد کے گرد و نواح میں واقع مارگلہ کی پہاڑیوں کا رخ نا کرنے کا بھی مشورہ دیا گیا ہے۔
پیغام کے مطابق اس انتباہ کی ایک وجہ مارگلہ کی پہاڑیوں اور ان کے اطراف میں کی گئی پولیس کی حالیہ کارروائی سے متعلق خبریں بھی ہیں۔
اسلام آباد پولیس نے بحریہ اور فضائیہ کے کمانڈوز کی مدد سے گزشتہ ہفتے ان علاقوں میں شرپسند عناصر کی ممکنہ موجودگی کی اطلاعات پر سرچ آپریشن کیا تھا، جس کے بعد لگ بھگ 30 سکیورٹی ٹیمیں بھی مارگلہ کی پہاڑیوں پر تعینات کی گئیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ القاعدہ کی طرف سے امریکی سفارتی تنصیبات پر ممکنہ حملوں کے خدشے کے پیش نظر گزشتہ ہفتے امریکہ نے اپنے متعدد سفارت اور قونصل خانوں کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا تھا۔
منگل کو امریکی محکمہ خارجہ نے یمن میں بدامنی کے بڑھتے ہوئے آثار کے پیش نظر اپنے سفارت خانے کے اضافی عملے اور دیگر امریکی شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
گزشتہ ہفتے جاری ہونے والے انتباہ میں امریکہ نے پاکستان میں اپنے سفارت و قونصل خانوں کی بندش کے بارے میں کوئی ذکر نہیں کیا تھا۔
عمان، قاہرہ، صنا اور طرابلس سمیت 19 دیگر مقامات پر امریکی سفارتخانے تاحال بند ہیں اور امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ان سفارتخانوں کو ’’حفظ ماتقدم ‘‘ کے طور پر بند کیا گیا ہے۔
جمعرات کو دیر گئے امریکی محکمہ خارجہ سے جاری ہونے والے انتباہ میں کہا گیا ہے کہ متعدد اندرونی اور بیرونی دہشت گرد گروہوں کی موجودگی پاکستان بھر میں امریکی شہریوں کے لیے خطرہ ہے۔
انتباہ کے مطابق صوبہ پنجاب کے دارالخلافہ لاہور میں قائم امریکی قونصل خانے سے متعلق مخصوص خطرے کے پیش نظر وہاں موجود تمام غیر ضروری عملے کے انخلا کا حکم دیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کی ترجمان میگن گریگونس نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ عملے کا تحفظ محکمہ خارجہ کی اوالین ذمہ داری ہے اور دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی حفاظتی اقدامات کا مسلسل جائزہ لیا جاتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ایمرجنسی عملے کے علاوہ تمام افراد کا انخلا احتیاطی تدبیر کے طور پر کیا گیا ہے اور قونصل خانے کے دوبارہ کھولنے کے بارے میں فی الوقت کوئی اعلان نہیں کیا جا سکتا۔
’’ہم ممکنہ خدشات کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ سفارتی کارروائیوں سے متعلق مناسب اضافی فیصلے بھی کرتے رہیں گے۔‘‘
ترجمان کے مطابق تازہ خطرے سے نمٹنے کے لیے پاکستانی حکام کے ساتھ مل کر کام کیا جا رہا ہے۔
’’اس وقت خطرہ (لاہور قونصل خانے تک) محدود ہے اور اسلام آباد میں امریکی سفارت خانہ اور دیگر شہروں میں قونصل خانے عید الفطر کی تعطیلات کے اختتام پر پیر کو کھل جائیں گے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ مختلف ممالک میں امریکی سفارت اور قونصل خانوں کی حالیہ بندش کا سبب بنے والے خدشات اور لاہور قونصل خانے کو لاحق خطرے کے درمیان ممکنہ ربط کے بارے میں صورت حال فی الوقت واضح نہیں۔
امریکی سفارت خانے کی ویب سائٹ پر ایک اور پیغام میں سفارت خانے کے ملازمین کو آئندہ ہفتے کے آغاز تک اسلام آباد کے گرد و نواح میں واقع مارگلہ کی پہاڑیوں کا رخ نا کرنے کا بھی مشورہ دیا گیا ہے۔
پیغام کے مطابق اس انتباہ کی ایک وجہ مارگلہ کی پہاڑیوں اور ان کے اطراف میں کی گئی پولیس کی حالیہ کارروائی سے متعلق خبریں بھی ہیں۔
اسلام آباد پولیس نے بحریہ اور فضائیہ کے کمانڈوز کی مدد سے گزشتہ ہفتے ان علاقوں میں شرپسند عناصر کی ممکنہ موجودگی کی اطلاعات پر سرچ آپریشن کیا تھا، جس کے بعد لگ بھگ 30 سکیورٹی ٹیمیں بھی مارگلہ کی پہاڑیوں پر تعینات کی گئیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ القاعدہ کی طرف سے امریکی سفارتی تنصیبات پر ممکنہ حملوں کے خدشے کے پیش نظر گزشتہ ہفتے امریکہ نے اپنے متعدد سفارت اور قونصل خانوں کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا تھا۔
منگل کو امریکی محکمہ خارجہ نے یمن میں بدامنی کے بڑھتے ہوئے آثار کے پیش نظر اپنے سفارت خانے کے اضافی عملے اور دیگر امریکی شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
گزشتہ ہفتے جاری ہونے والے انتباہ میں امریکہ نے پاکستان میں اپنے سفارت و قونصل خانوں کی بندش کے بارے میں کوئی ذکر نہیں کیا تھا۔
عمان، قاہرہ، صنا اور طرابلس سمیت 19 دیگر مقامات پر امریکی سفارتخانے تاحال بند ہیں اور امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ان سفارتخانوں کو ’’حفظ ماتقدم ‘‘ کے طور پر بند کیا گیا ہے۔