پاکستان نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ تمام اُمور پر بات چیت جاری رکھی جائے گی لیکن کوئی بھی فیصلہ ملکی مفاد میں کیا جائے گا۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان معظم احمد خان نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ نیٹو سپلائی روٹس پر پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنے والے امریکی عہدے دار اپنا کام مکمل کر چکے ہیں۔ ’’میری دانست میں انھیں (امریکی عہدے داروں کو) واپس بلا لیا گیا ہے۔‘‘
ترجمان نے کہا کہ دوطرفہ تعلقات میں بہتری کے لیے امریکہ کو حقیقت پسندانہ طرز عمل اپنانا ہوگا تاہم ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ تمام معاملات پر مطابقت و ہم آہنگی پیدا کرنے کے خواہاں ہیں۔
معظم احمد خان نے بتایا کہ بات چیت میں پاکستان اور امریکہ کے عہدے داروں نے مختلف اُمور پر اپنے نقطہ نظر اور تحفظات سے ایک دوسرے کو آگاہ کیا۔
گزشتہ سال نومبر میں مہمند ایجنسی کے سرحدی علاقے سلالہ میں قائم پاکستانی فوج کی چوکیوں پر امریکی فضائی حملے میں 24 اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہو گئے تھے، اور پاکستان نے افغانستان میں تعینات اتحادی افواج کو رسد فراہم کرنے والے قافلوں پر پابندی عائد کر دی تھی جو تاحال برقرار ہے۔