وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے گزشتہ سال کے دوران سفارتی سطح پر اسلام آباد کو حاصل ہونے والی کامیابیوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ بہت سے اہداف حاصل ہوئے جن میں پڑوسی ممالک سے تعلقات میں بہتری آئی۔
اُنھوں نے کہا کہ چین کے ساتھ تعاون میں اضافہ ہوا، امریکہ سے ہم آہنگی بڑھی جب کہ روس کے ساتھ باہمی تعاون کے نئے دروازے کھلے۔
تسنیم اسلم نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان اسٹریٹیجک مذاکرات کا آئندہ دور رواں ماہ اسلام آباد میں ہو گا۔
دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ امریکہ کے وزیرخارجہ جان کیری دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والے اسٹریٹیجک مذاکرات میں شرکت کے لیے رواں ماہ پاکستان آئیں گے۔
اُنھوں نے کہا کہ اس حوالے سے تاریخوں کو حتمی شکل دینے کے علاوہ دیگر تفصیلات طے کی جا رہی ہیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان طویل المدت شراکت داری کے اسٹریٹیجک مذاکرات کا محور توانائی، سلامتی، انسداد دہشت گردی اور دفاعی شعبوں میں تعاون پر ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان اور امریکہ کے ورکنگ گروپوں کی سطح پر بات چیت کے کئی دور ہو چکے ہیں۔
پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں گزشتہ سال کے دوران نمایاں بہتری دیکھی گئی۔
مئی 2013 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے امریکہ کا سرکاری دورہ کیا تھا جس کے بعد پاکستانی عہدیدار یہ کہتے رہے ہیں نواز شریف اور صدر براک اوباما کی ملاقات دوطرفہ تعلقات میں وسعت کا سبب بنی جب کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے نومبر 2014ء میں امریکہ کا دورہ کیا۔
واضح رہے پاکستان اور امریکہ کے اسٹریٹیجک مذاکرات ایسے وقت ہو رہے ہیں جب افغانستان سے بین الاقوامی افواج کا لڑاکا مشن دسمبر 2014ء ہی میں ختم ہوا۔
افغانستان سے بین الاقوامی اتحادی افواج کے انخلا کے بارے میں پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پڑوسی ملک سے افواج کے ذمہ دارانہ انخلاء کی ہمیشہ حمایت کرتا رہا ہے۔
پاکستان یہ کہتا رہا ہے کہ وہ افغانستان میں امن و استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔