قائم مقام امریکی معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی و وسط ایشیائی امور، اور قائم مقام خصوصی ایلچی برائے افغانستان و پاکستان، ایلس ویلز نے تین سے چار اگست کے دوران اپنے دورہٴ پاکستان میں اعلیٰ سیاسی و عسکری عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں۔
پاکستانی راہنماؤں سے اپنی ملاقاتوں میں، ایلس ویلز نے دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں پاکستان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ یہ بات امریکی سفارت خانے سے جاری ہونے والے بیان میں کہی گئی ہے۔
جنوبی ایشیا سے متعلق ٹرمپ انتظامیہ کی حکمت عملی پر نظرثانی کے جاری عمل کا ذکر کرتے ہوئے، اُنہوں نے سلامتی، تجارت اور افغانستان میں استحکام و سلامتی سمیت مختلف شعبوں اور باہمی مفادات میں تعاون کی اہمیت اُجاگر کی۔
انہوں نے اِس بات پر زور دیا کہ پاکستانی سرزمین ہمسایہ ملکوں کے خلاف دہشت گردانہ حملوں یا اُن کی منصوبہ بندی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیئے۔
واضح رہے کہ پاکستان کی طرف سے یہ کہا جاتا رہا ہے کہ پاکستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔
ایلس ویلز نے وزیر خارجہ خواجہ آصف، سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ، وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل زبیر حیات سے ملاقاتوں میں دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے اُمور پر تبادلہٴ خیال کیا۔
سفارت خانے کے بیان کے مطابق، اُنھوں نے اسلام آباد کے دورے کے موقع پر پاکستانی طالب علموں اور اساتذہ سے بھی ملاقات کی جو امریکی محکمہٴ خارجہ کی مالی معاونت سے چلنے والے دوسالہ ’انگلش ایکسس مائیکرو اسکالرشپ پروگرام‘ میں حصہ لے چکے ہیں۔
اپنے دورے کے دوران، سفیر ویلز نے پاکستان کو اُس کی 70 ویں یوم آزادی پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ موقع امریکہ اور پاکستان کے مابین سفارتی تعلقات اور اشتراک ِکار کی 70 ویں سالگرہ بھی ہے۔