ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ڈرون حملوں میں کمی کے بارے میں امریکہ سے درخواست کا کوئی سوال ہی نہیں ہے بلکہ پاکستان ایسے میزائل حملوں کا مکمل خاتمہ چاہتا ہے۔
اسلام آباد —
پاکستان نے کہا ہے کہ وہ امریکی ڈرون حملوں میں کمی نہیں بلکہ ان کی مکمل بندش چاہتا ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے جمعرات کو ہفتہ وار نیو بریفنگ سے خطاب میں کہا کہ امریکی حکام سے رابطوں کے علاوہ بھی مختلف عالمی سطحوں پر پاکستان یہ مطالبہ کرتا رہا ہے کہ اُس کی ملکی حدود میں ڈرون حملوں کا سلسلہ بند ہونا چاہیئے۔
تسنیم اسلم نے کہا کہ ڈرون حملوں میں کمی کے بارے میں امریکہ سے درخواست کا کوئی سوال ہی نہیں ہے بلکہ پاکستان ایسے میزائل حملوں کا مکمل خاتمہ چاہتا ہے۔
اُنھوں نے یہ بیان امریکہ کے ایک موقر اخبار واشنگٹن پوسٹ میں رواں ہفتے شائع ہونے والی ایک خبر کے جواب میں دیا جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کی حکومت کی طرف سے طالبان سے مذاکرات کے تناظر میں ڈرون حملے نہ کرنے کی درخواست پر اوباما انتظامیہ نے جاسوس طیاروں کی کارروائیوں میں قابل ذکر کمی کی ہے۔
پاکستانی حکام یہ کہہ چکے ہیں کہ گزشتہ سال نومبر میں طالبان سے مذاکرات کے لیے ابتدائی رابطوں سے قبل ہی امریکی ڈرون حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد شدت پسندی کے خاتمے کے لیے بات چیت کا عمل تعطل کا شکار ہو گیا تھا۔
پاکستانی قانون سازوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے طالبان سے حالیہ مذاکراتی عمل کے لیے شروع کی گئی کوششوں سے قبل امریکہ سے ڈرون حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
وزیراعظم نواز شریف نے گزشتہ ہفتے ہی طالبان سے مذاکرات کے لیے چار رکنی کمیٹی بھی قائم کی تھی جس نے طالبان کی نامزد کردہ تین رکنی کمیٹی سے جمعرات کو پہلی باضابطہ ملاقات کی۔
دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے جمعرات کو ہفتہ وار نیو بریفنگ سے خطاب میں کہا کہ امریکی حکام سے رابطوں کے علاوہ بھی مختلف عالمی سطحوں پر پاکستان یہ مطالبہ کرتا رہا ہے کہ اُس کی ملکی حدود میں ڈرون حملوں کا سلسلہ بند ہونا چاہیئے۔
تسنیم اسلم نے کہا کہ ڈرون حملوں میں کمی کے بارے میں امریکہ سے درخواست کا کوئی سوال ہی نہیں ہے بلکہ پاکستان ایسے میزائل حملوں کا مکمل خاتمہ چاہتا ہے۔
اُنھوں نے یہ بیان امریکہ کے ایک موقر اخبار واشنگٹن پوسٹ میں رواں ہفتے شائع ہونے والی ایک خبر کے جواب میں دیا جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کی حکومت کی طرف سے طالبان سے مذاکرات کے تناظر میں ڈرون حملے نہ کرنے کی درخواست پر اوباما انتظامیہ نے جاسوس طیاروں کی کارروائیوں میں قابل ذکر کمی کی ہے۔
پاکستانی حکام یہ کہہ چکے ہیں کہ گزشتہ سال نومبر میں طالبان سے مذاکرات کے لیے ابتدائی رابطوں سے قبل ہی امریکی ڈرون حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد شدت پسندی کے خاتمے کے لیے بات چیت کا عمل تعطل کا شکار ہو گیا تھا۔
پاکستانی قانون سازوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے طالبان سے حالیہ مذاکراتی عمل کے لیے شروع کی گئی کوششوں سے قبل امریکہ سے ڈرون حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
وزیراعظم نواز شریف نے گزشتہ ہفتے ہی طالبان سے مذاکرات کے لیے چار رکنی کمیٹی بھی قائم کی تھی جس نے طالبان کی نامزد کردہ تین رکنی کمیٹی سے جمعرات کو پہلی باضابطہ ملاقات کی۔