پاکستان نے بھاررت پر زور دیا ہے کہ وہ جارحانہ بیان بازی اور جنگی ماحول پیدا کرنے سے گریز کرے اور اگر نئی دہلی نے "کوئی غیر ذمہ دار اقدام" کیا تو اسلام آباد اس کا "مناسب جواب" دے گا۔
پاکستانی وزارتِ خاجہ کی جانب سے بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب چند دن قبل ہی بھارت کے وزیرِ داخلہ راج ناتھ سنگھ نے اپنے ہمسایہ ملک پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ ان کی فوجیں اپنے ملک کی حدود کے تحفظ کے لیے سرحد پار کارروائی کر سکتی ہیں۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے منگل دیر گئے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے لیکن ساتھ ہی یہ تنبیہ بھی کی کہ اگر بھارت نے کوئی بھی غیر ذمہ دارانہ کاروائی کی تو پاکستان کی طرف سے اس کا مناسب جواب دیا جائے گا۔
غیر جانب دار حلقوں کا کہنا ہے کہ ایسے بیانات اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان انتہائی کشیدہ ماحول کی عکاسی کرتے ہیں اور دونوں ملکوں کے باہمی تناؤ میں مزید اضافے کا باعث بنیں گے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تناؤ میں اضافہ کسی طور بھی جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کے لیے سود مند نہیں۔
سلامتی سے متعلق امور کے ماہر طلعت مسعود نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ" خاص طور پر جب دونوں ممالک کی فوجیں آمنے سامنے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ یہ جوہری طاقتیں ہیں، یہ باتیں انہیں سمجھنی چاہیے۔ اور ایسی پالیسیاں اختیار کرنی چاہئیں جس سے کوئی امن کا راستہ نکلے۔ کوئی بات چیت کا راستہ نکلے اور معاملات کا سیاسی حل ہو۔"
انہوں نے مزید کہا کہ بات چیت میں تعطل کو برقرار رکھنا دونوں ملکوں کے لیے مفید نہیں ہے۔
"اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان بات چیت کا سلسلہ منقطع ہے۔ دو تین سال سے دونوں ملکوں کے درمیان کوئی باضابطہ بات چیت نہیں ہوئی۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ پالیسی دونوں ملکوں کے لیے مفید نہیں ہے۔"
جنوبی ایشیا کے ان دونوں ہمسایہ حریف ملکوں کے درمیان ماضی میں بھی تعلقات زیادہ تر سرد مہری کا شکار رہے ہیں۔ تاہم گزشتہ چند برسوں سے اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان سفارتی و سیاسی تعلقات تعطل کا شکار ہیں۔ اس کی ایک بڑی وجہ کشمیر کو پاکستان اور اور بھارت کے زیرِ انتظام حصوں میں تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے تبادلے کے واقعات کا سلسلہ ہے جو دونوں جانب جانی و مالی نقصان کا باعث بن رہا ہے۔
امریکہ اور بعض دیگر ملک اور اقوامِ متحدہ اسلام آباد اور نئی دہلی پر زور دیتے رہے ہیں کہ وہ اپنے تنازعات کو پر امن طریقے سے حل کرنے کے لیے بات چیت کا راستہ اختیار کریں۔ لیکن بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ مستقبل قریب میں پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کا کوئی امکان نظر نہیں آتا ہے۔