وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ شام کے بارے میں موجودہ الزامات کی آزاد ذرائع سے مکمل تحقیقات ہونی چاہیئں۔
اسلام آباد —
پاکستان نے متنبہ کیا ہے کہ شام کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال کے جواب میں اس کے خلاف ممکنہ فوجی کارروائی حالات کو اس نہج تک دھکیل سکتی ہے جہاں سے ’’واپسی ناممکن‘‘ ہو۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چودھری نے اسلام آباد میں جمعرات کو نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ شام سے متعلق حکمتِ عملی کی بنیاد اقوامِ متحدہ کے توثیق کردہ اصول ہونے چاہیئں، جن میں علاقائی خودمختاری کا احترام، اندرونی معاملات میں عدم مداخلت اور تنازعات کا پُرامن حل شامل ہیں۔
’’پاکستان طاقت کے استعمال کے خلاف ہے، ہم چاہتے ہیں کہ تمام معاملات بات چیت اور اقوام متحدہ کے فورم کے ذریعے حل کیے جائیں اور ہم نے یہ بھی کہا کہ تمام فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیئے اور بات چیت کے ذریعے اس معاملے کا کوئی حل ڈھونڈنا چاہیئے۔‘‘
اعزاز احمد چودھری کا کہنا تھا کہ کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق پاکستان کی پالیسی بالکل واضح ہے اور وہ کسی کی بھی جانب سے ان ہتھیاروں کے استعمال کی مذمت کرتا ہے۔
تاہم اُنھوں نے کہا کہ شام کے بارے میں موجودہ الزامات کی آزاد ذرائع سے مکمل تحقیقات ہونی چاہیئں۔
’’اس ضمن میں اقوامِ متحدہ کے معائنہ کاروں کی رپورٹ انتہائی اہم ہو گی اور بین الاقوامی برادری کو رپورٹ میں بیان کیے گئے حقائق پر خصوصی غور کرنا چاہیئے تاکہ مستقبل کے لیے ایک قابل قبول لائحہ عمل پر اتفاق کیا جا سکے۔‘‘
ترجمان نے کہا کہ شام کی صورتِ حال پر پاکستان کی گہری تشویش برقرار ہے، کیوں کہ گزشتہ دو سالوں میں صورتِ حال میں تنزلی سے اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ مزید مسلسل اس کا شکار بن رہے ہیں۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چودھری نے اسلام آباد میں جمعرات کو نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ شام سے متعلق حکمتِ عملی کی بنیاد اقوامِ متحدہ کے توثیق کردہ اصول ہونے چاہیئں، جن میں علاقائی خودمختاری کا احترام، اندرونی معاملات میں عدم مداخلت اور تنازعات کا پُرامن حل شامل ہیں۔
’’پاکستان طاقت کے استعمال کے خلاف ہے، ہم چاہتے ہیں کہ تمام معاملات بات چیت اور اقوام متحدہ کے فورم کے ذریعے حل کیے جائیں اور ہم نے یہ بھی کہا کہ تمام فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیئے اور بات چیت کے ذریعے اس معاملے کا کوئی حل ڈھونڈنا چاہیئے۔‘‘
اعزاز احمد چودھری کا کہنا تھا کہ کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق پاکستان کی پالیسی بالکل واضح ہے اور وہ کسی کی بھی جانب سے ان ہتھیاروں کے استعمال کی مذمت کرتا ہے۔
تاہم اُنھوں نے کہا کہ شام کے بارے میں موجودہ الزامات کی آزاد ذرائع سے مکمل تحقیقات ہونی چاہیئں۔
’’اس ضمن میں اقوامِ متحدہ کے معائنہ کاروں کی رپورٹ انتہائی اہم ہو گی اور بین الاقوامی برادری کو رپورٹ میں بیان کیے گئے حقائق پر خصوصی غور کرنا چاہیئے تاکہ مستقبل کے لیے ایک قابل قبول لائحہ عمل پر اتفاق کیا جا سکے۔‘‘
ترجمان نے کہا کہ شام کی صورتِ حال پر پاکستان کی گہری تشویش برقرار ہے، کیوں کہ گزشتہ دو سالوں میں صورتِ حال میں تنزلی سے اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ مزید مسلسل اس کا شکار بن رہے ہیں۔