پاکستان کے منصوبہ بندی کمیشن میں پانی کے شعبے کے سربراہ نصیر گیلانی کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں اور سیلابوں سے ملک میں پانی ذخیرہ کرنے والے تمام ڈیم بھر چکے ہیں اس لیےآئندہ دو روز میں اگر ایک اور سیلابی ریلا آتا ہے تواس سے مزید تباہی ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
اسلام آباد میں وائس آف امریکہ سے انٹرویو میں انہوں نےبتایا کہ ان میں چشمہ، جہلم، منگلا اور تربیلا ڈیم شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلابی پانی اس وقت سندھ میں گڈو، سکھر اورکوٹری سے گزر رہا ہے جہاں انفراسٹرکچرکو نقصان پہنچ چکا ہے یا پہنچنے کا امکان ہے۔
نصیر گیلانی نے کہا کہ اس وقت یہ نہیں کہا جا سکتا کہ نئے سیلابی ریلے کا پیمانہ کیا ہوگا تاہم ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورت حال میں اس بات کا خدشہ بہرحال موجود ہے کہ عوام کی سطح پر اس کے اثرات بہت سنگین ہو سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اب تک ہونے والے سیلابی نقصان کا تخمینہ اربوں ڈالر ہے تاہم ان کے مطابق نقصان کا درست اندازہ پانی اترنے کے بعد ہی لگایا جا سکے گا۔
منصوبہ بندی کمیشن کے عہدیدار نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے جہاں اور بہت سی تباہی ہوئی ہے وہیں ایک نہایت پریشان کن امر یہ ہے کہ پانی کے بہاؤ کے ساتھ بہت سی گندگی بہ کر آئی ہے جس نے نہ صرف پینے کے پانی کو آلودہ کیا ہے بلکہ ملک بھر میں قائم واٹر فلٹریشن پلانٹس کو بھی نقصان پہنچایا ہے جس کے بعد عوام کو صاف پانی کی فراہمی ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے ۔