پاکستان کے شمال مغرب میں واقع قبائلی علاقے "فاٹا" کی سات میں سے چھ ایجنسیوں میں تعلیم کے فروغ اور اسکولوں میں طلبا و اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنانے کے لیے عالمی ادارہ خوراک کی معاونت سے جاری پروگرام کے عہدیداروں کے بقول حوصلہ افزا نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔
اس پروگرام کے تحت 1200 پرائمری اور مڈل اسکولوں کے دو لاکھ سے زائد طلبا و طالبات کو اسکول میں غذائیت سے بھرپور بسکٹ فراہم کیے جاتے ہیں جس سے ان بچوں میں غذائی کمی کو دور کرنے میں بھی مدد مل رہی ہے۔
عالمی ادارہ خوراک "ڈبلیو ایف پی" کے پاکستان میں ترجمان امجد جمال نے اتوار کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اس پروگرام کی اغراض و مقاصد کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ایسے علاقے جہاں شرح خواندگی کم ہے یا اسکولوں میں حاضری کم ہے تو ان علاقوں کے لیے ڈبلیو ایف پی نے خاص طور پر یہ پروگرام شروع کیا ہے۔
"اس میں بچوں کو روزانہ اسکول میں غذائیت سے بھرپور بسکٹ دیے جاتے ہیں اور ہر دو ماہ بعد ہر بچے کو اس کے گھر کے لیے چار لیٹر خوردنی تیل فراہم کیا جاتا ہے۔"
پاکستان کے قبائلی علاقوں میں شدت و انتہا پسندی کی وجہ سے دیگر شعبوں کے علاوہ تعلیم کا شعبہ بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ حالیہ برسوں میں مختلف علاقوں میں شدت پسند اسکول کی عمارتوں کو دھماکا خیز مواد سے تباہ بھی کرتے رہے ہیں۔
سلامتی کے خدشات کے علاوہ غربت کی وجہ سے بھی ان علاقوں میں بچوں کے تعلیمی سلسلے عموماً پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ پاتے تھے۔
امجد جمال کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایف پی کا یہ پروگرام شروع ہونے کے بعد اسکولوں میں نہ صرف بچوں کے داخلے بڑھے بلکہ تعلیم ادھوری چھوڑنے کے واقعات میں بھی حوصلہ افزا حد تک کمی آئی۔
"ہمارے جائزوں کے مطابق پروگرام کے تحت 80 فیصد بچے اسکولوں میں اپنی حاضری کو یقینی بناتے رہے ہیں اور بعض دفعہ یہ شرح 100 فیصد بھی دیکھی گئی ہے۔"
پاکستان کا قبائلی علاقہ سات ایجنسیوں پر مشتمل ہے جس میں سے ایک شمالی وزیرستان میں جون کے وسط سے پاکستانی فوج نے شدت پسندوں کے خلاف بھرپور کارروائی شروع کر رکھی ہے۔ فوجی آپریشن کی وجہ سے اس علاقے سے لاکھوں افراد نقل مکانی کر کے خیبر پختونخواہ کے مختلف بندوبستی علاقوں میں عارضی طور پر مقیم ہیں۔
عالمی ادارہ خوراک ان بے گھر افراد کو راشن کی فراہمی میں بھی حکومت اور متعلقہ اداروں کو معاونت فراہم کر رہا ہے۔
ادارے کے عہدیدار کے مطابق جون کے اواخر سے گزشہ ماہ کے اختتام تک شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرکے آنے والے چھ لاکھ افراد کو ڈبلیو ایف پی کی طرف سے راشن کی فراہمی کا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے اور رواں ماہ پانچ لاکھ افراد کو راشن دینے کا نیا مرحلہ شروع ہو رہا ہے۔