دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی اتوار کو خواتین کا عالمی دن منایا گیا اور اس موقع پر ایک بار پھر خواتین کو معاشرے میں ان کا جائز مقام دینے، ان کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے اور ان سے متعلق سماجی رویوں کو مثبت رخ پر ڈالنے کے لیے آواز بلند کی گئی۔
اس دن کی مناسبت سے ملک کے مختلف شہروں میں سرکاری اور نجی سطح پر تقریبات کا اہتمام بھی کیا گیا۔
اسلام آباد میں ایک ایسی ہی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ممنون حسین کا کہنا تھا کہ کوئی بھی معاشرہ قوانین کو بااختیار بنائے بغیر ترقی نہیں کرسکتا اور ان کے بقول حکومت ملک میں خواتین کے حقوق کا تحفظ کرنے اور ان کا معیار زندگی بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ حکومت خواتین کے حقوق کے حوالے سے قوانین میں پائے جانے والے سُقم کو دور کرے گی۔
حالیہ برسوں میں خواتین کے حقوق کے تحفظ اور ان کے خلاف امتیازی سلوک کے خاتمے کے لیے قانون سازی کی گئی اور مبصرین کے بقول ماضی کی نسبت خواتین کے حالات میں گزرتے وقت کے ساتھ کچھ بہتری بھی آئی ہے لیکن اب بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
حقوق نسواں کے لیے کام کرنے والی ایک موقر غیر سرکاری تنظیم "عورت فاؤنڈیشن" کی ایک عہدیدار ربیعہ ہادی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ خواتین سے متعلق قانون سازی اچھی پیش رفت ہے لیکن ان قوانین کا مؤثر انداز میں نفاذ نہ ہونے اور ان کے بارے میں عوام تک کم معلومات کی وجہ سے مطلوبہ فوائد حاصل نہیں ہو رہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
"جو بڑا چیلنج جس کا ہمیں سامنا کرنا پڑتا ہے وہ نفاذ کا ہے اور وہاں پر سنجیدگی نہیں ہے اور وہاں صلاحیت کی کمی کی بھی مشکلات درپیش ہیں۔ قوانین تو بہت سارے آ گئے ہیں لیکن نچلی سطح پر ان کے بار ےمیں معلومات اور ان کے عمل درآمد کے بار ےمیں حکومت اس طرح سنجیدہ نظر نہیں آ رہی ہے"۔
ان کا کہنا تھا کہ خاص طور پر آئین میں اٹھارویں ترمیم کے بعد مختلف محکموں کی وفاق سے صوبوں کو منتقلی کے نتیجے میں بھی خواتین کی فلاح و بہبود اور ان کے حقوق سے متعلق سرکاری سطح پر کام تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے جو کہ اپنی جگہ ایک غور طلب معاملہ ہے۔
ربیعہ کہتی ہیں کہ معاشرے کے تمام افراد تک خواتین کی سماج میں اہمیت اور ان کے حقوق کے بارے میں آگاہی دیتے ہوئے سوچ میں تبدیلی کے عمل سے ہی عورتوں کے حالات زندگی بہتر بنائے جا سکتے ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف نے بھی خواتین کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کی حکومت خواتین کو بااختیار بنانے اور قومی تعمیر کے عمل میں ان کی شمولیت کو یقینی بنائے گی۔