پولیس کے مطابق تینوں افراد عصمت فروشی کے کاروبار سے منسلک تھے اور اہل محلہ کی شکایت پر اُن کے خلاف کارروائی کی گئی۔
پاکستان میں مبینہ طور پر ایک مرد اور دو خواتین کو برہنہ حالت میں تھانے تک لے جانے کی کوشش کے الزام میں ایک افسر سمیت چار پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔
جولائی 28 کو صوبہ سندھ کے دور دراز جنوبی گمبٹ قصبے میں پیش آنے والے اس واقعے میں تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ تینوں افراد برہنہ کیوں تھے۔
52 سالہ ممتاز ملاح نامی کاروباری شخص کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔ بعد ازاں اُس نے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس رشوت مانگ رہی تھی اور انکار کرنے پر اُسے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔
لیکن مقامی پولیس افسر عرفان بلوچ کے مطابق تینوں مرد و خواتین عصمت فروشی کے کاروبار سے منسلک تھے اور اہل محلہ کی شکایت پر اُن کے خلاف کارروائی کی گئی۔
’’اُن کے مکان پر پولیس کے چھاپے سے پہلے ہی تینوں برہنہ حالت میں تھے۔ جس پولیس افسر کی نگرانی میں یہ کارروائی کی گئی اس کا فرض تھا کے تھانے لے جانے سے پہلے ان کے تن ڈھانپ دیتا۔‘‘
علاقے کے دو رہائشیوں کی جانب سے اس واقعے کی چھپ کر ویڈیو فلم ایک روز قبل منظر عام پر آئی جس میں ممتاز کپڑے پہنے کی کوشش کر رہا ہے۔
دونوں خواتین تاحال پولیس کی حراست میں ہیں۔
پاکستان کی پولیس کو طویل عرصے سے ملزمان کے ساتھ غیر اخلاقی، نامناسب برتاؤ اور بد عنوانی کے الزامات کا سامنا ہے جن کے خاتمے کے لیے انسانی حقوق کی تنظیمیں محکمہ پولیس میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کا مطالبہ کرتی رہی ہیں۔
جولائی 28 کو صوبہ سندھ کے دور دراز جنوبی گمبٹ قصبے میں پیش آنے والے اس واقعے میں تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ تینوں افراد برہنہ کیوں تھے۔
52 سالہ ممتاز ملاح نامی کاروباری شخص کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔ بعد ازاں اُس نے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس رشوت مانگ رہی تھی اور انکار کرنے پر اُسے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔
لیکن مقامی پولیس افسر عرفان بلوچ کے مطابق تینوں مرد و خواتین عصمت فروشی کے کاروبار سے منسلک تھے اور اہل محلہ کی شکایت پر اُن کے خلاف کارروائی کی گئی۔
’’اُن کے مکان پر پولیس کے چھاپے سے پہلے ہی تینوں برہنہ حالت میں تھے۔ جس پولیس افسر کی نگرانی میں یہ کارروائی کی گئی اس کا فرض تھا کے تھانے لے جانے سے پہلے ان کے تن ڈھانپ دیتا۔‘‘
علاقے کے دو رہائشیوں کی جانب سے اس واقعے کی چھپ کر ویڈیو فلم ایک روز قبل منظر عام پر آئی جس میں ممتاز کپڑے پہنے کی کوشش کر رہا ہے۔
دونوں خواتین تاحال پولیس کی حراست میں ہیں۔
پاکستان کی پولیس کو طویل عرصے سے ملزمان کے ساتھ غیر اخلاقی، نامناسب برتاؤ اور بد عنوانی کے الزامات کا سامنا ہے جن کے خاتمے کے لیے انسانی حقوق کی تنظیمیں محکمہ پولیس میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کا مطالبہ کرتی رہی ہیں۔